کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 24
عبداللہ عزام رحمہ اللہ کے اہل خانہ نے بھی دی ہے۔ (26) اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کے دست راست ایمن الظواہری مصری ہیں اور ’جماعۃ التکفیر والھجرۃ‘سے متاثر ہیں ۔ یہ بات بھی نوٹ کرنے کے قابل ہے کہ تکفیر کی تحریک کے جتنے بھی قائدین ہیں وہ جذباتی نوجوان ہیں یا پھر غیرمعروف علماء ۔(27) مثلاً محمد المسعری ایک میڈیکل ڈاکٹر‘سعد الفقیہ فزکس میں پی ایچ ڈی‘ ایمن الظواہری سرجری میں ایم اے اور اسامہ بن لادن رحمہ اللہ سعودی نظام تعلیم کے مطابق ثانوی[ ایف اے] پاس جبکہ سید قطب رحمہ اللہ ایک ادیب ہیں ۔
حق تو یہ تھا کہ سعودی حکمرانوں کی تکفیر کرنے والے یہ حضرات‘ کبار سلفی علماء کے فتاویٰ اور نصائح کو قبول کرتے لیکن اس کا ردعمل ان حضرات کی طرف سے یہ سامنے آیا کہ انہوں نے ان کبار اہل علم کے علمی مقام ومرتبہ کا ہی انکار شروع کر دیا۔ ایمن الظواہری فرماتے ہیں :
’’قال شیخنا علامۃ زمانہ أیمن الظواھری المصری فابن باز وابن عثیمین أسماء براقۃ من استمع الیھا کان من الجاھلین فأعرضوا عنھم تکونوا سالمین فالسمع والطاعۃ للمضحین المجاھدین لا لعملاء السلطان المداھنین۔‘‘ (28)
’’علامۃ الزمان جناب شیخ ایمن الظواہری مصری نے یہ کہا ہے کہ بن باز اور بن عثیمین تو درحقیقت خوشنما نام ہیں ، جو بھی ان کو سنے گا وہ جہلاء میں سے ہو جائے گا۔ پس تم ان سے اعراض کرو تاکہ تمہار ا فکر صحیح رہے اور اصل اطاعت ان مجاہدین کی کرو جو قربانی دینے والے ہیں نہ کہ ان علماء کی جو درباری مولوی ہیں اور دین کے معاملے میں مداہنت کرنے والے ہیں ۔‘‘
بعض جذباتی تحریکی نوجوانوں کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ حقیقی عالم دین یا تو وہ ہے جو جیل میں ہے یا پھر میدان جنگ میں ‘ اس کے علاوہ ہم کسی کو عالم دین ہی نہیں مانتے۔ عالم دین کی اس نئی تعریف کے مطابق اب تو ظاہری وضع قطع کی بھی اتنی اہمیت نہیں رہی۔ عالم بلکہ امام بننے کی اصل شرط حکمرانوں کی تکفیر ٹھہری ۔ آپ آج تکفیر شروع کر دیں ‘ کل سے آپ کے نام کے ساتھ امام کا سابقہ لگ جائے گا۔اللہ تعالیٰ ہدایت عطا فرمائے۔