کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 21
شک من الغیبۃ و إذا کانت من الغیبۃ فإن قراء تھا حرام وکذلک تداولھا حرام ولا یجوز أن یتداولھا ولا أن ینشرھابین الناس وعلی من رآھا أن یمزقھا أو یھرقھا لأن ھذہ تسبب الفتن تسبب الفوضی تسبب الشر ولقد حذر مفتی ھذہ المملکۃ شیخنا عبد العزیز بن باز وفقہ اللّٰہ ورحمہ بالدنیا والآخرۃ۔‘‘ (21) ’’آج کل مملکت عربیہ اور دوسرے ممالک سے کچھ ایسی چیزیں نشر ہو رہی ہیں جن میں سعودی حکمرانوں کو بر ابھلا کہا جاتا ہے اور ان پر طعن کیا جاتا ہے اور ان نشریات میں ان کی کسی ایسی بھلائی یا اچھی خصلت کا تذکرہ تک نہیں ہوتا جسے وہ قائم کرتے ہیں اور یہ بلاشبہ غیبت میں شامل ہے۔ پس جبکہ یہ غیبت ہے تو اس کا پڑھنا بھی حرام ہے اور اسی طرح اس کا آگے پھیلانا بھی حرام ہے۔ ایسی نشریات کا پھیلانا یا انہیں عوام الناس کے مابین عام کرنا جائز نہیں ہے اور جو بھی شخص ایسی نشریات دیکھے وہ انہیں پھاڑ دے یا پانی میں بہا دے کیونکہ یہ فتنے‘ شر اور انتشار کا سبب بنتی ہیں اور مملکت عربیہ کے مفتی اعظم شیخ بن باز اس بارے متنبہ کر چکے ہیں [کہ ان نشریات کو پھاڑ دینا چاہیے]۔ اللہ شیخ پر دنیا اور آخرت میں رحم فرمائے۔‘‘ شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کی سعودی حکمرانوں کی تکفیر اور ان کے خلاف خروج کے بارے فرماتے ہیں : ’’السوال: لایخفی علیکم تاثیر أسامہ بن لادن علی الشباب فی العالم ‘ فالسوال ھل یسوغ لنا أن نصفہ أنہ من الخوارج لا سیما أنہ یؤید التفجیرات فی بلادنا وغیرھا؟ الجواب: کل من اعتق ھذا الفکر ودعا إلیہ وحرض علیہ فھو من الخوارج بقطع النظر عن اسمہ وعن مکانہ فھذہ قاعدۃ أن کل ما دعا إلی ھذا الفکر و ھو الخروج علی ولاۃ الأمور وتکفیر واستباحۃ دماء المسلمین فھو من الخوارج۔‘‘ (22) ’’سوال: آپ پر نوجوان نسل میں اسامہ بن لادن کی شخصیت کی تاثیر مخفی نہیں ہے‘