کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 20
سعد الفقیہ جیسے لوگ بھی شامل ہیں جواپنی دعوت لے کر کھڑے ہوئے ہیں ۔بلاشبہ ان کی دعوت ایک بہت بڑا شر ہے اور یہ لوگ ایک بڑے شر اور فتنے و فساد کے داعی ہیں ۔ پس یہ لازم ہے کہ ان کی تحریروں سے بچا جائے اور ان کے نظریات کے خلاف فیصلہ کیا جائے اور ان کی کتابوں کو تلف کیا جائے اور ان کے ساتھ ہر اس کام میں عدم تعاون کیا جائے جو فتنے ‘ فساد‘ باطل اور شر کی طرف لے جانے والاہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ نے نیکی اور تقوی کے کاموں میں تعاون کا حکم دیا ہے اور فساد ‘ شر ‘جھوٹ کی اشاعت اورایسے باطل افکار جو تفرقے اور امن و امان کی خرابی وغیرہ کا سبب بنتے ہوں ‘ کی اشاعت سے منع فرمایا ہے۔ یہ تحریریں جو سعد الفقیہ اور مسعری وغیرہ کی طرف سے شائع ہوتی ہیں جو شر‘ باطل اور امت میں تفرقے کے داعی ہیں ۔ ان تحریروں کے خلاف فتویٰ دینااور ان کو تلف کرنا اور ان کی طرف عدم التفات واجب ہے۔اور ان لوگوں کو نصیحت کرنا، ان کی حق بات کی طرف رہنمائی اور ان کو ان باطل افکار سے ڈرانا بھی ایک شرعی فریضہ ہے۔کسی بھی شخص کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ ان لوگوں کے ساتھ اس شرمیں تعاون کرے اور ان لوگوں پر یہ لازم ہے کہ وہ نصیحت حاصل کریں اورہدایت کے رستے کی طرف پلٹ آئیں اور اس باطل کو چھوڑ دیں ۔ مسعری‘ فقیہ اور اسامہ بن لادن اور جوشخص بھی ان کے رستے کو اختیار کرے‘ کو میری [شیخ بن باز کی]نصیحت یہ ہے کہ وہ اس گندے رستے کو چھوڑ دیں اور اللہ سے ڈریں اور اللہ کے انتقام اور غضب سے بچیں اور رشد و ہدایت کی طرف لوٹ آئیں اور جوکچھ ہو چکا اس سے اللہ کی جناب میں توبہ کریں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے بندوں کی توبہ قبول کرنے اور ان کے ساتھ احسان کا وعدہ فرمایا ہے۔‘‘ شیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ سعودی حکمرانوں کی تکفیر اور عیوب کے بارے رائج لٹریچر پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ولقد انتشر فی الآونۃ الآخیرۃ نشرات تأتی من خارج البلاد وربما تکتب فی داخل البلاد ‘ فیھا سب ولاۃ الأمور والقدح فیھم ولیس فیھا ذکر أی خلصۃ من خصال الخیر التی یقومون بھا وھذہ بلا