کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 19
تکفیر کے بارے القاعدہ کے لٹریچر پر سلفی علماء کا تبصرہ سعودی عرب کے بارے یہ بات واضح رہے کہ وہاں دوسرے اسلامی ممالک کی طرح سوائے انتظامی معاملات کے کوئی باقاعدہ وضعی قانون نافذ نہیں ہے بلکہ قرآن وسنت کو سپریم لاء کی حیثیت حاصل ہے۔(18)اس کی وجہ یہ ہے کہ سعودی سلفی علماء کی اکثریت قانون سازی کے عمل ہی کو حرام قرار دیتی ہے‘ چاہے وہ فقہ حنبلی یا فقہ حنفی ہی کے مطابق کیوں نہ ہو۔ (19)سعودی حکمرانوں کو دوسرا امتیاز یہ حاصل ہے کہ وہ اہل توحید میں سے ہیں اور توحید الوہیت کو نافذ کرنے والے ہیں ۔ شیخ بن باز رحمہ اللہ سعودی حکمرانوں کی تکفیر اور ان کے خلاف خروج کے لٹریچر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’أما ما یقوم بہ الآن محمد المسعری وسعد الفقیہ وأشباھھما من ناشری الدعوات الفاسدۃ الضالۃ فھذا بلا شک شر عظیم وھم دعاۃ شر عظیم وفساد کبیر والواجب الھذر من نشراتھم والقضاء علیھا وإتلافھا وعدم التعاون معھم فی أی شیء یدعوا إلی الفساد والشر والباطل والفتن لأن اللّٰہ أمر بالتعاون علی البر والتقوی لا بالتعاون علی الفساد والشر ونشر الکذب ونشر الدعوات الباطلۃ التی تسبب الفرقۃ واختلال الأمن إلی غیر ذلک؛ ھذا النشرات التی تصدر من الفقیہ أو من المسعری أو من غیرھما من دعاۃ الباطل ودعاۃ الشر والفرقۃ یجب القضاء علیھا وإتلافھا وعدم الالتفات إلیھا ویجب نصیحتھم وإرشادھم للحق وتحذیرھم من ھذا الباطل ولا یجوز لأحد أن یتعاون معھم فی ھذا الشر ویجب أن ینصحوا وأن یعودوا إلی رشدھم وأن یدعوا ھذا الباطل ویترکوہ ونصیحتی للمسعری والفقیہ وابن لادن وجمیع من یسلک سبیلھم أن یدعوا ھذا الطریق الوخیم وأن یتقوا اللّٰہ ویھذروا نقمتہ وغضبہ وأن یعودوا إلی رشدھم وأن یتوبوا إلی اللّٰہ مما سلف۔‘‘ (20) ’’ فساد اور گمراہی پر مبنی افکار و دعوت پھیلانے والوں میں سے محمد المسعری اور