کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 12
ایڈیشن میں وضاحت سے موجود ہیں اور ان کی کتاب ’معالم الطریق‘ میں بھی ہیں اور اس کتاب کا اکثر حصہ ’فی ظلال القرآن‘ سے اقتباسات پر مشتمل ہے۔‘‘ شیخ ابو حسام الدین طرفاوی نے بھی اپنی کتاب ’الغلو فی التکفیر‘میں تکفیر کی فکراور تحریک کی بنیاد سید قطب رحمہ اللہ کو قرار دیا ہے جبکہ اخوان کے امین عام دکتور محمود عزت کا کہنا ہے کہ سید قطب رحمہ اللہ کا آخری کلام مسلمان معاشروں کی تکفیر نہ کرناتھا۔(3) جہاں تک سعودی سلفی علماء کا سید قطب رحمہ اللہ کے بارے رائے کا معاملہ ہے تو تقریباً تمام کبار سلفی علماء سید قطب رحمہ اللہ کو جلیل القدر صحابہ کرام پرطعن ‘ انبیاء کے لیے غیرمناسب کلمات کے استعمالات‘وحدت الوجود کے قائل ہونے‘حلول کے عقیدے کے مطابق قرآنی آیات کی تفسیر کرنے ‘ صفات باری تعالیٰ میں تحریف‘ مسلمان معاشروں کی تکفیر‘مسئلہ جبر میں جبریہ کی تقلید‘کلمہ توحید کی غلط تفسیر‘عقیدے میں خبر واحد بلکہ خبر متواتر کابھی انکار‘قرآن کو اللہ کی مخلوق قرار دینا‘ میزان کا انکار‘ اشتراکیت کا قائل ہونے‘ روح کو ازلی قرار دینے‘بتوں اور قبر پرستی کے شرک کو شرک اکبر نہ سمجھنا‘رؤیت باری تعالیٰ‘ صفت ید‘ صفت وجہ اور استواء علی العرش کی باطل تاویلات پیش کرنا ‘ صفت کلام سے مراد اللہ کا ارادہ لینا‘نبوی معجزات کی توہین‘اور عقیدہ الولاء و البراء میں غلو جیسی آراء سے متہم کرتے ہوئے انہیں عقیدہ و منہج میں بدعتی شمار کرتے ہیں ۔(4)سید قطب رحمہ اللہ کے عقیدہ و منہج کے بارے سعودی عرب کی فتویٰ کمیٹی اور ہیئہ کبار العلماء کے رکن شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ نے ایک رسالہ بعنوان’براء ۃ علماء الأمۃ من تزکیۃ أھل البدعۃ والمذمۃ‘مرتب کیا۔علاوہ ازیں مدینہ یونیورسٹی کے استاذ شیخ ربیع المدخلی حفظہ اللہ نے بھی کئی ایک کتب میں سید قطب پر رد کیا ہے اور اس بارے ان کی مفصل کتاب’أضواء إسلامیۃ علی عقیدۃ سید قطب وفکرہ‘ سلفی حلقوں میں ایک معروف کتاب ہے۔علاوہ ازیں معروف سعودی عالم شیخ عبد اللہ الدویش حفظہ اللہ کی بھی سید قطب کے رد میں کافی تحریریں موجود ہیں جن میں سے’المورد العذب الزلال فی التنبیہ علی أخطأ الظلال‘ایک اہم تحریر ہے۔شیخ ابو عبد الرحمن الراجحی حفظہ اللہ نے سید قطب رحمہ اللہ کے عقائد کی تردیدمیں ایک قصیدہ عربی زبان میں لکھاجو عرب دنیا میں