کتاب: عصرحاضر میں تکفیر، خروج ،جہاد اور نفاذ شریعت کا منہج - صفحہ 11
کے خلفاء کی تکفیر کر رہے ہوں ۔
معاصرتحریکی نوجوان کی طرف سے حکمرانوں کی تکفیر کے اس مسئلہ میں غلط فہمی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بیان ِ کفر اور تکفیر کو ایک ہی معنی میں لے لیا گیا ہے۔ کتاب وسنت اور علماء کے اقوال میں اکثر و بیشتر بیان کفرہے اور بیان ِکفر ہر مسلمان پر واجب اور فرض ہے جبکہ تکفیر اس بیان کفر کے اطلاق کا نام ہے ‘ چاہے فرد معین پر ہو یا غیر معین پر‘ اور اطلاق مجتہد یا مفتی کا کام ہے نہ کہ عوام الناس کا۔ ذیل میں ہم عالم اسلام کے نمائندہ ممالک میں تکفیر کی اس معاصر تحریک کے اسباب اور افکار کا ایک مختصر جائزہ اور تکفیر کا صحیح تصور سلفی علماء کے اقوال کی روشنی میں پیش کر رہے ہیں ۔
مصر میں تکفیر کی تحریک
بعض علماء کا کہنا ہے کہ مصر میں تکفیر کی تحریک کا آغاز اخوانی تحریک کے رہنما سید قطب رحمہ اللہ کی تحریروں سے ہوا۔ ڈاکٹریوسف قرضاوی حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
’’فی ھذۃ المرحلۃ ظھرت کتب الشھید سید قطب‘ التی تمثل المرحلۃ الأخیرۃ من تفکیرہ‘ والتی تنضح بتکفیر المجتمع‘ وتأجیل الدعوۃ إلی النظام الإسلامی بفکرۃ تجدید الفقہ وتطویرہ‘ وإحیاء الاجتھاد‘ وتدعوا إلی العزلۃ الشعوریۃ عن المجتمع‘ وقطع العلاقۃ مع الآخرین۔۔۔ویتجلی ذلک أوضح ما یکون فی تفسیر ’فی ظلال القرآن‘ فی طبعتہ الثانیۃ وفی ’معالم الطریق‘ ومعظمہ مقتبس من الظلال۔‘‘ (2)
’’اس مرحلے میں سید قطب کی وہ کتابیں سامنے آئیں ‘ جو سید قطب کے فکر کے آخری مرحلے کی نمائندگی کر رہی تھیں اور ان کتابوں میں اسلامی معاشروں کی تکفیر‘ نظام اسلامی کے قیام کی دعوت کو مؤخر کرنا اور فقہ اسلامی کی تجدید‘ تشکیل اور اجتہاد کے احیاء کی دعوت کو مقدم کرنا مترشح ہوتا ہے۔ اسی طرح سید قطب کی یہ کتابیں اسلامی معاشروں سے شعوری علیحدگی اور اپنوں کے علاوہ سے قطع تعلقی کی دعوت دیتی ہیں ۔۔۔ اور یہ تمام افکار ان کی تفسیر ’فی ظلال القرآن‘ کے دوسرے