کتاب: عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد جلد 2 - صفحہ 420
میں کوئی متفقہ فتوی جاری کر دیتی ہے اور بعد أزاں وہ شخص ’مجمع البحوث الإسلامیۃ‘ الأزھر‘یا’ہیئۃ کبار العلماء‘السعودیۃ‘سے بھی اس مسئلے کے بارے فتوی حاصل کر لیتا ہے جو کونسل کے فتوی کے برعکس ہے تو اب اس شخص پر کونسل کے فتوی کے لازم ہونے کی کیا دلیل ہے؟۔ انسان پر جو چیز لازم کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اگر وہ خود صاحب علم نہیں توأصحاب علم و فضل کی طرف رجوع کر لیا کرے۔ اہل سنت میں سے کسی بھی امام کا یہ قول نہیں ہے کہ اگر کسی عامی نے کسی مسئلے میں کسی صاحب علم کی طرف رجوع کیا تو اس کے فتوی پر عمل اس پر واجب ہو جائے گا۔ لہذا شیخ عبد الستار عبد الجبار صاحب کی یہ رائے درست نہیں ہے کہ اگر مجلس کے علماء کا اتفاق ہوتو مستفتی پر فتوی لازم ہو جائے گا۔
٭٭٭