کتاب: عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد جلد 2 - صفحہ 401
سید سعید حسن سابق رکن سندھ اسمبلی
عبد اللہ حسین ہارون سابق چیئر مین مالیاتی کمیٹی‘بلدیہ کراچی
عبید الرحمن ممتاز سیاسی رہنما
حافظ محمد تقی سابق سیکرٹری جنرل انجمن طلبہ اسلام ‘ پاکستان
چوہدری شجاعت حسین فرزند چوہدری ظہور الہی ممتاز سیاسی رہنما
محمد عمر منشی سول انجینئر
سینئر وکیل میر نواز خان مروت چیئر مین کراچی بار ہاؤسنگ سوسائٹی
ملک محمدشفیع سیکرٹری جنرل نیشنل لیبر فیڈریشن
عبد الرزاق راجونی ممتاز صنعت کار
ایم یوسف ضیاء ممتاز صنعت کار
رمضان مرچنٹ آغاخانی سماجی کارکن
نسیم الحق عثمانی صحافی
عبد الستار ایدھی ممتاز سماجی رہنما
نواب محمد یامین سیاسی شخصیت
علی محمد شیخ صحافی
ڈاکٹر بدر صدیقی صدرپاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن
میررسول بخش زمیندار
بہرام ڈی ایوری پارسی
فرانسس ایکس بولو عیسائی
بیگم محمودہ سلطانہ سیاسی خاتون
محترمہ یاسمین لاری سول انجینئر
بیگم اصفہانی ممتاز سماجی کارکن
ڈاکٹر فاطمہ شاہ سماجی کارکن
ڈاکٹر مس آمنہ اشرف لیڈی ڈاکٹر
ڈاکٹر نسرین مقبول میمن لیڈی ڈاکٹر
اگرچہ سعودی عرب کی مجلس شوری کسی حد تک شوری کے اراکین کی بنیادی صفات کو پورا کرتی ہے لیکن وہ بھی کوئی آئیڈیل(Ideal)مجلس شوری نہیں ہے۔ اس میں بھی بعض اراکین ایسے ہیں جوعلم و عدالت کی بنیادی صفت پر پورا اترتے نظر نہیں آتے۔ لیکن سعودی عرب کے نظام میں یہ بات ضرور ہے کہ وہاں دینی اور مذہبی امور میں تو کتاب و سنت بطور قانون نافذ ہیں لیکن انتظامی ‘ داخلی اورخارجہ پالیسی اوربین الاقوامی قانون وغیرہ جیسے دنیوی امور میں مجلس شوری کو قانون سازی کی اجازت ہے اور اس قانون سازی کے دائرہ کار کو وہ ’نظام‘ کا نام دیتے ہیں یعنی مجلس شوری ’نظام‘ وضع کر سکتی ہے اور اگر اس’ نظام‘ میں بھی کوئی مسئلہ ایسا آ جائے جس کا کسی پہلو کے اعتبار سے دین و مذہب سے تعلق ہو تو یہ مجلس اس معاملے میں قانون سازی سے پہلے علماء سے مشورہ لیتی ہے اور اس کے باوجود اگر مجلس شوری کا کوئی قانون کتاب وسنت کی تعلیمات کے