کتاب: عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد جلد 2 - صفحہ 288
علاوہ ازیں ملا غلام محمد رحمہ اللہ اور علامہ ابو الفرح رحمہ اللہ کے نام بھی فتاوی کے مؤلفین کی فہرست میں بیان کیے جاتے ہیں لیکن مولانا مجیب اللہ ندوی رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق اس کے شواہد موجود نہیں ہیں۔ دائرہ معارف اسلامیہ کے مقالہ نگار کی تحقیق کے مطابق اس فتاوی کی تالیف میں چالیس سے پچاس علماء نے شرکت کی۔ فتاوی کے تراجم فتاوی کی أصل زبان عربی ہے۔ بعد میں اس کے کئی ایک فارسی اور اردو ترجمے بھی ہوئے۔ فتاوی کا پہلا ترجمہ فارسی زبان میں اورنگزیب عالمگیر ہی کی ایماء پر ہوا تھا۔ یہ ترجمہ مولانا عبد اللہ چلپی رحمہ اللہ اور ان کے شاگردوں کی ایک جماعت نے کیا تھا۔ مولانا چلپی‘ شاہجان کے زمانے میں ایشیائے کوچک سے ہندوستان آئے تھے۔ عربی‘ ترکی اور فارسی وغیرہ کی طرح متعدد زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ ملا سعد اللہ رحمہ اللہ جو عالمگیر کے مقربین میں سے تھے ‘ غالباً ان کے ذریعے دربار تک پہنچے اور ان کو فتاوی عالمگیری کے فارسی ترجمہ کا کام سونپا گیا۔ انہوں نے اپنے چند شاگردوں کے ساتھ مل کر یہ کام سر انجام دیا۔ مولانا مجیب اللہ ندوی رحمہ اللہ تبصرۃ الناظرین کے حوالے سے لکھتے ہیں : ’’و چلپی عبد اللہ بترجمہ آں (فتاوی عالمگیری)مامود بود‘‘۔ [1] ’’چلپی عبد اللہ کو اس یعنی فتاوی عالمگیری کے ترجمے پر مامور کیا گیا۔ ‘‘ یہ ترجمہ بوجوہ معروف نہ ہو سکا‘ اسی لیے اس کا کوئی قلمی نسخہ موجود نہیں ہے۔ فتاوی کے دوسرے فارسی مترجم قاضی نجم الدین خان کاکوری رحمہ اللہ ہیں۔ دائرہ معارف اسلامیہ کے مقالہ نگار لکھتے ہیں : ’’انہوں نے سر جان شور(۱۷۹۳ء۔ ۱۷۹۸ء)کے مشورے سے فتاوی عالمگیری کا فارسی ترجمہ کیا‘ جو کلکتے اور لکھنؤ کے مطبعوں میں کئی بار چھپ بھی چکا ہے۔ ‘‘[2] فتاوی کا معروف اردو ترجمہ ’فتاوی ہندیہ‘ کے نام سے دس جلدوں میں شائع ہو چکا ہے۔ اس کے مترجم سید أمیر علی ملیح آبادی رحمہ اللہ ہیں۔ مولانا ۱۲۷۴ھ میں أترپردیش(بھارت)کے ایک مشہور قصبے ’ملیح آباد ‘ میں پیدا ہوئے تھے۔ مولانا ایک متبحر عالم دین اور کثیرالتصنیف مصنف ہیں۔ اس ترجمے کو لاہور سے ’ مکتبہ رحمانیہ‘ نے شائع کیا ہے۔ فتاوی کے منتخبات کا انگریزی ترجمہ ’بیلی‘ نے کیا جو A Digest of Moohemmetan Haneefea and Islamic Law in Indiaکے نام سے شائع ہوا۔ طبقات فقہاء کا ذکر عام طور پر علماء نے فقہاء و مجتہدین کو سات یا چار طبقات میں تقسیم کیا ہے۔ فقہ حنفی میں بھی یہ تقسیم اسی طرح موجود ہے۔ فقہ حنفی کے مطابق فقہائے حنفیہ درج ذیل سات طبقات میں منقسم ہیں : مجتہدین مستقل اس سے مراد وہ مجتہدین ہیں جو کتاب و سنت‘ قیاس و اجماع اور قواعد عامہ سے شریعت کے احکام کو براہ راست مستنبط کرنے کی صلاحیت واہلیت رکھتے ہیں۔ اس قسم میں تمام فقہائے صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین‘ امام ابو حنیفہ‘ امام مالک‘ امام شافعی‘ امام أحمد‘ امام ابن حزم‘ امام ابن جریر طبری‘ امام أوزاعی‘ امام لیث بن سعد‘ امام أبو ثور‘ امام ابن أبی لیلی رحمہم اللہ وغیرہ شامل ہیں۔ فقہائے احناف میں بعض علماء مثلاً شیخ أبو زہرہ رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہ کے علاوہ امام ابو یوسف اور امام محمد رحمہم اللہ کو بھی اسی طبقے میں شمار کیا
[1] فقہائے ہند:۵(۱)؍ ص۲۲۶۔ ۲۲۹ [2] دائرہ معارف إسلامیۃ: ۱۵؍ ۱۵۴