کتاب: عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد جلد 2 - صفحہ 277
7۔ فقہ حنفی کے بنیادی مصادر کتب ظاہر الراویہ میں اس مجلس شوری کی چالیس ارکان کے اقوال نہیں ملتے۔ کتب ظاہر الراویہ میں امام أبویوسف‘ امام محمد اور امام زفر رحمہم اللہ کے امام صاحب سے اختلافات کا تذکرہ تو ہے لیکن مجلس شوری کے دوسرے فقہاء کے اختلافات کہاں چلے گئے؟کیا ان تین فقہاء کے علاوہ مجلس کے شوری کے ہر رکن کو امام صاحب کے ہر ہر مسئلے سے اتفاق تھا؟ اگر اتفاق تھا تو امام محمد رحمہ اللہ نے اس اتفاق کو نقل کیوں نہ کیا؟یعنی اگر اس مجلس شوری کی کوئی حقیقت ہوتی تو امام محمد کے ہاں کوئی مسئلہ نقل کرنے کا انداز یوں ہوتاکہ اس مسئلے میں ساری مجلس شوری یعنی چالیس فقہاء متفق تھے سوائے امام أبو یوسف رحمہ اللہ ‘امام زفر رحمہ اللہ اور فلاں فلاں کے یا اس مسئلے میں مجلس شوری کے تمام اراکین نے اتفاق کیاسوائے امام زفر رحمہ اللہ کے۔
8۔ تاریخ کی بعض معرو ف کتابوں میں بھی اس مجلس کے بارے میں غیر مستند روایات پائی جا تی ہیں۔ مثلاًخطیب بغدادی رحمہ اللہ ‘ امام أبوحنیفہ رحمہ اللہ کے پوتے سے نقل کرتے ہیں :
’’ وقال النخعی: حدثنا عبد اللّٰہ بن محمد بن بھلول حدثنا القاسم بن محمد البجلی قال سمعت إسماعیل بن حماد بن أبی حنیفۃ یقول: قال أبو حنیفۃ یوماً : أصحابنا ھؤلاء ستۃ وثلاثون رجلاً۔ ‘‘[1]
’’ نخعی نے کہا: ہمیں عبد اللہ بن محمد بن بہلول نے بیان کیا ہے‘ انہوں نے کہا‘ ہمیں قاسم بن محمد بجلی نے بیان کیا ہے‘ انہوں نے کہا‘ میں نے اسماعیل بن حماد رحمہ اللہ سے یہ کہتے ہوئے سنا: امام أبو حنیفہ رحمہ اللہ نے ایک دن کہا: ہمارے أصحاب یہ چھتیس افراد ہیں۔ ‘‘
جبکہ تاریخی کتب ہی سے یہ بات بھی ثابت ہے کہ اسمعیل بن حماد رحمہ اللہ متوفی ۲۱۲ھ نے اپنے دادا کو نہیں پایا تھا تو انہوں نے اپنے دادا سے یہ روایت کیسے سن لی؟۔ امام تقی الغزی الحنفی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’ إسماعیل بن حماد بن أبی حنیفۃ۔ ۔ ۔ تفقہ علی أبیہ حماد والحسن بن زیاد ولم یدرک جدہ۔ ‘‘[2]
’’اسماعیل بن حماد بن أبو حنیفہ۔ ۔ ۔ انہوں نے اپنے والد حماد اور حسن بن زیاد سے فقہ حاصل کی اور اپنے دادا کا زمانہ انہوں نے نہیں پایا۔ ‘‘
ابن ابی الوفاء الحنفی رحمہ اللہ نے بھی یہی بیان کیا ہے کہ امام اسماعیل بن حماد رحمہ اللہ نے امام صاحب رحمہ اللہ کو نہیں پایا تھا۔ [3]علاوہ ازیں فقہائے حنفیہ کے بیان کے مطابق اسماعیل بن حماد جوانی میں ہی فوت ہو گئے تھے۔ ابن أبی الوفاء الحنفی رحمہ اللہ متوفی ۷۷۵ھ لکھتے ہیں :
’’ قال الخصاف فی کتابہ ’أدب القاضی‘ قال شمس الأئمۃ الحلوانی: اسماعیل بن حماد نافلۃ أبی حنیفۃ وکان یختلف إلی أبی یوسف یتفقہ علیہ ثم صار بحال یزاحمہ ومات شاباً ولو عاش حتی صار شیخاً لکان لہ ثناء بین الناس مات اسماعیل سنۃ اثنتی عشرۃ ومائتین رحمہ اللّٰہ۔ ‘‘[4]
’’امام خصاف رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’أدب القاضی‘ میں لکھا ہے کہ شمس الأئمہ حلوانی رحمہ اللہ نے کہا: اسماعیل بن حماد‘ امام صاحب کا پوتا تھا۔ وہ امام أبو یوسف رحمہ اللہ کے پاس کثرت سے جایا کرتے تھے اور ان سے فقہ حاصل کرتے تھے‘پھر ان سے مقابلہ کرنے لگ گئے اور جوانی کی حالت میں ہی فوت ہو گئے۔ اگر ان کو لمبی عمر ملتی تو لوگوں کے مابین ان کا نام ہوتا۔ اسماعیل بن حماد رحمہ اللہ ۲۱۲ھ میں فوت ہوئے۔ ‘‘
امام اسمعیل بن حماد رحمہ اللہ کی تاریخ وفات ۲۱۲ھ ہجری ہے اور وہ جوانی میں ہی فوت ہو گئے تھے۔ اگر ساٹھ سال کی عمر کو بھی ان کی جوانی میں شمار کیا جائے تو پھر بھی ان کی تاریخ پیدائش ۱۵۲ھ بنتی ہے‘ جبکہ امام صاحب رحمہ اللہ کی تاریخ وفات ۱۵۰ھ ہے۔ پس معلوم ہوا کہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ کی یہ روایت’منقطع‘ ہے۔
[1] تاریخ بغداد:۱۴؍ ۲۴۷
[2] الطبقات السنیۃ فی تراجم الحنفیۃ: ص۱۷۵
[3] الجواہر المضیئۃ:ص۴۰۳
[4] أیضاً