کتاب: عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد جلد 2 - صفحہ 243
’’حدثنا العباس بن الفضل الأسفاطی ثنا عبد الجبار بن سعید المساحقی حدثنا یحی بن محمد الشجری ثنا ھشام بن سعد عن سعید بن أبی ھلال عن أبی قبیل عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضی اللّٰہ عنہ‘ قال: کتب أبوبکر رضی اللّٰہ عنہ إلی عمرو بن العاص‘ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم شاور فی أمر الحرب فعلیک بہ۔ ‘‘[1] ’’ہمیں عباس بن فضل أسفاطی نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا‘ ہمیں عبد الجبار بن سعید مساحقی نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا‘ ہمیں یحی بن محمد شجری نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا‘ ہمیں ہشام بن سعد نے سعید بن أبی ہلال سے بیان کیا‘ انہوں نے أبو قبیل سے اور انہوں نے عبد اللہ بن عمرو سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت أبوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی طرف یہ خط لکھا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگی معاملات میں مشاورت کی‘ پس تم بھی اس کو لازم پکڑو۔ ‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی حضرت أبوبکر رضی اللہ عنہ کی طرح اپنے کمانڈر صحابہ رضی اللہ عنہم کو اس بات کا پابند بناتے تھے کہ وہ لشکر میں موجود دوسرے ماہرین جنگ سے مشورہ کرتے رہیں۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں : ’’ أخبرنا أبوالحسین بن بشران أنبأ أبو عمرو بن السماک ثنا حنبل بن اسحق ثنا الحمیدی ثنا سفیان ثنا عبد الملک أن عمر کتب إلی سعد بن أبی وقاص أن شاور طلیحۃ و عمرو بن معدیکرب فی أمرحربک ولا تولھما من الأمر شیئاً فإن کل صانع ھو أعلم بصناعتہ۔ ‘‘[2] ’’ ہمیں أبو الحسین بن بشران نے خبر دی ہے‘ انہوں نے کہا‘ ہمیں أبو عمرو بن سماک نے خبر دی ہے‘ انہوں نے کہا‘ ہمیں حنبل بن اسحق نے بیان کیا ہے‘ انہوں نے کہا‘ ہمیں سفیان نے خبر دی‘ انہوں نے کہا‘ ہمیں عبد الملک نے خبر دی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سعد بن أبی وقاص رضی اللہ عنہ کی طرف ایک خط لکھا:جنگی أمور میں طلیحہ اور عمرو بن معدیکرب سے مشورہ کرو اور ان کو کسی قسم کی امارت نہ دینا کیونکہ ہر ماہر فن‘ اپنے فن کے بارے میں بہتر جانتا ہے۔ ‘‘ خلافت عمر رضی اللہ عنہ میں شراب کی حد کے بارے اجتماعی اجتہاد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں شرابی کو لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی مار پیٹ کا حکم جاری فرماتے تھے‘ جس میں اصل مقصود اس کی بے عزتی اور ہزیمت تھی تا کہ دوبارہ وہ اس شنیع فعل کا مرتکب نہ ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شرابی کو مارنے کا حکم دیا تو صحابہ رضی اللہ عنہم میں جس کے پاس جو کچھ(جوتا‘ چادر‘ چھڑی وغیرہ )تھا‘ اُس نے اِس سے اسے مارنا شروع کیا۔ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کو شمار کیا تو یہ عموماً چالیس کی تعداد تھی۔ بعض اوقات یوں بھی ہوا کہ ایک دو شاخوں والی چھڑی لے کر اس کو چالیس کوڑے لگا دیے گئے۔ حضرت أبوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں بھی چالیس کا عدد ہی چلتا رہا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانہ خلافت میں اس بارے میں صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ کیا۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں : ’’عبد الرزاق عن معمر عن أیوب عن عکرمۃ أن عمر ابن الخطاب شاور الناس فی جلد الخمر‘ وقال: إن الناس قد شربوھا واجترؤا علیھا‘ فقال لہ علی: إن السکران إذا سکر ھذی وإذا ھذی افتری‘ فاجعلہ حد الفریۃ‘ فجلعہ عمر حد الفریۃ ثمانین۔ ‘‘[3] ’’عبد الرزاق‘ معمر سے‘ وہ أیوب سے‘ وہ عکرمۃ سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے شراب کی حد کے بارے میں مشورہ کیا اور کہا: لوگوں نے شراب پی ہے اور انہوں نے اس کے پینے میں جرات کا مظاہرہ کیا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے
[1] المعجم الکبیر‘ باب ما أسند أبو بکر (۴۶)‘ ۱؍ ۶۳۔ [2] السنن الکبری للبیھقی‘ کتاب آداب القاضی‘ باب من یشاور (۲۰۱۱۶)‘ ۱۰؍ ۱۱۳۔ [3] مصنف عبد الرزاق‘ کتاب الطلاق‘ باب حد الخمر (۱۳۵۴۲)‘ ۷؍ ۳۷۸۔