کتاب: عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد جلد 2 - صفحہ 234
دے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم چلتے رہے‘ یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’غدیر أشطاط‘ نامی جگہ پر پہنچے جو بنو عسفان کے قریب ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خزاعی جاسوس پہنچے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے کعب بن لؤی اور عامر بن لؤی کو دیکھا ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف لشکر جمع کر رہے ہیں اور انہوں نے بہت سے قبیلوں کو جمع کر لیا ہے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑائی چاہتے ہیں اور آپ کو بیت اللہ سے روکیں گے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس بارے میں مشورہ دو کہ ہم ان کفار کی آل اولاد کی طرف پیش قدمی کریں کہ جنہوں نے قریش کی مدد کی ہے۔ پس اگر وہ بیٹھے رہے تو وہ ایسے لوگوں میں سے ہوں گے جو اپنے مقتولوں کا بدلہ نہ لینے والے اور غمگین ہونے والے ہوں اور اگر انہوں نے پیش قدمی کی تو وہ ایک ایسی جماعت ثابت ہوں گے کہ جن کو اللہ تعالیٰ ہلاک فرمادیں گے یا تمہاری رائے یہ ہے کہ بیت اللہ ہی کا قصدجاری رکھیں ‘ پس جس نے بھی ہمیں اس سے روکنے کی کوشش کی تو ہم اس سے لڑائی کریں گے۔ اس پر حضرت أبو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔ ہم تو عمرہ کرنے آئے ہیں نہ کہ جنگ کرنے‘ لیکن جو ہمارے اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہو گا ہم اس سے قتال کریں گے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھربڑھے چلو۔ امام زہری رحمہ اللہ اپنی اس روایت میں بیان کرتے ہیں کہ حضرت أبو ہریرۃ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ کرنے والاکسی کو نہیں دیکھا۔ ‘‘
شیخ شعیب الأرنؤوط حفظہ اللہ اس حدیث کی سند کے بارے لکھتے ہیں :
’’حدیث صحیح۔ ‘‘[1]
غزوہ خیبر سے متعلق باہمی مشاورت
خیبر پر حملہ کرنے سے پہلے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ کیا تھا۔ ایک حدیث کے الفاظ ہے:
’’حدثنا عبد اللّٰہ حدثنی أبی ثنا عبد اللّٰہ بن بکر ثنا حمید عن أنس قال شاور رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إلی خیبر فانتھینا إلیھا فلما أصبحنا الغداۃ رکب ورکب المسلمون ورکبت خلف أبی طلحۃ وإن قدمی لتمس قدم رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وخرج أھل خیبر بمکاتلھم ومساحیھم إلی زروعھم وأراضیھم فلما رأوا النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم والمسلمین رجعوا ھراباً وقالوا محمد والخمیس فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اللّٰہ أکبر خربت خیبر إنا إذا نزلنا بساحۃ قوم فساء صباح المنذرین۔ ‘‘[2]
’’ہمیں عبد اللہ نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا‘مجھے میرے والد نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا‘ مجھے عبد اللہ بن بکیر نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا‘ مجھے حمید نے أنس رضی اللہ عنہ سے بیان کیاہے کہ انہوں نے فرمایا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبرکے مسئلے میں مشورہ کیا۔ پس ہم خیبر پہنچ گئے۔ پس جب ہم نے صبح کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمان اپنی سواریوں پر سوار ہوئے اور میں حضرت أبو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار ہو گیااس حال میں کہ میرے قدم‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کو چھو رہے تھے۔ پس اہل خیبر اپنے ٹوکرے اور کدالیں لے کراپنی زمینوں اور کھیتوں کی طرف نکلے۔ پس جب انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو دیکھا تو بھاگتے ہوئے واپس ہوئے اور کہنے لگے: محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور لشکر !اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ أکبر ! خیبر تباہ ہوگیا۔ بے شک جب ہم کسی قوم کے صحن میں نازل ہوتے ہیں تووہ صبح اس قوم کے لیے بہت ہی بری ہوتی ہے۔ ‘‘
شیخ شعیب الأرنؤوط حفظہ اللہ اس حدیث کی سند کے بارے میں لکھتے ہیں :
’’إسنادہ صحیح علی شرط الشیخین۔ ‘‘[3]
[1] صحیح ابن حبان‘ کتاب السیر‘ باب الموادعۃ والمھادنۃ (۴۸۷۲)‘ ۱۱؍ ۲۱۶۔
[2] مسند الامام أحمد بن حنبل ‘ مسند بنی ھاشم‘ مسند أنس بن مالک (۱۳۷۹۷)‘ ۳؍ ۲۶۳۔
[3] أیضاً