کتاب: عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد جلد 2 - صفحہ 231
غزوہ خندق کے موقع پر صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ
جنگ خندق سے پہلے جب آپ کوکفار کی آمدکی خبر ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے صحابہ رضی اللہ عنہم سے جنگی تدابیر اختیار کرنے کے بارے میں مشورہ کیا۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’فلما سمع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بمسیرھم إلیہ استشار الصحابۃ فأشار علیہ سلمان الفارسی بحفر خندق یحول بین العدو وبین المدینۃ فأمر بہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فبادر إلیہ المسلمون وعمل بنفسہ فیہ وبادروا ھجوم الکفار علیھم وکان فی حفرہ من آیات نبوتہ وأعلام رسالتہ ما قد تواتر الخبر بہ۔ ‘‘[1]
’’پس جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کی آمدکی خبر سنی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشور ہ کیا۔ پس حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے آپ کو خندق کھودنے کامشورہ دیاجو کفاراور اہل مدینہ کے درمیان حائل ہو۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کھودنے کاحکم جاری فرما دیااور مسلمانوں نے اس کام کے کرنے میں جلدی کی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود بھی اس کے کھودنے میں حصہ لیااور مسلمان کافروں کے حملے کے بالمقابل خندق کھودنے میں سبقت لے گئے۔ اس خندق کاکھودنا آپ کی نبوت کی علامات اور رسالت کے دلائل میں سے تھا جیسا کہ اس کے بارے میں متواترخبریں سابقہ اقوام میں موجود تھیں۔ ‘‘
بنو غطفان کے بارے اجتماعی مشورہ
غزوہ خندق کے دوران جب کفار کامحاصرہ طویل ہو گیا اور مسلمانوں کی تکلیف و آزمائش حد سے بڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کی طاقت کو منتشر کرنے کے لیے بعض قبائل سے خراج کی ادائیگی کے بدلے صلح پر صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشور ہ کیا۔ ابن ہشام رحمہ اللہ اس واقعے کو نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’ فلما اشتد علی الناس البلاء بعث رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کما حدثنی عاصم بن عمر بن قتادۃ ومن لا أتھم عن محمد بن مسلم بن عبید اللّٰہ بن شھاب الزھری إلی عیینۃ بن حصن بن حذیفۃ بن بدر وإلی الحارث بن عوف بن أبی حارثۃ المری وھما قائدا غطفان فأعطاھما ثلث ثمار المدینۃ علی أن یرجعا بمن معھما عنہ وعن أصحابہ فجری بینہ وبینھما الصلح حتی کتبوا الکتاب ولم تقع الشھادۃ ولا عزیمۃ الصلح إلا المراوضۃ فی ذلک فلما أراد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أن یفعل بعث إلی سعد بن معاذ وسعد بن عبادۃ فذکر ذلک لھما واستشارھما فیہ فقالا لہ یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أمرا نحبہ فنصنعہ أم شیئاً أمرک اللّٰہ بہ لا بد لنا من العمل بہ أم شیئاً تصنعہ لنا قال بل شیء أصنعہ لکم واللّٰہ ما أصنع ذلک إلا لأننی رأیت العرب قد رمتکم عن قوس واحدۃ وکالبوکم من کل جانب فأردت أن أکسر عنکم من شوکتھم إلی أمر ما فقال لہ سعد بن معاذ یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قد کنا نحن وھؤلاء القوم علی الشرک باللّٰہ وعبادۃ الأوثان لا نعبد اللّٰہ ولا نعرفہ وھم لا یطمعون أن یأکلوا منھا تمرۃ إلا قری أو بیعا أفحین أکرمنا اللّٰہ بالاسلام وھدانا لہ وأعزنا بک وبہ نعطیھم أموالنا واللّٰہ مالنا بھذا من حاجۃ واللّٰہ لا نعطیھم إلا السیف حتی یحکم اللّٰہ بیننا وبینھم قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فأنت وذاک فتناول سعد بن معاذ الصحیفۃ فمحا فیھا من الکتاب ثم قال لیجھدوا علینا۔ ‘‘[2]
’’ پس جب(جنگ خندق میں )لوگوں پر حالات بہت سخت ہو گئے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ‘ جیساکہ مجھ سے عاصم بن عمر بن قتادہ نے اور اس شخص نے کہ جس پرمیں عیب نہیں لگاتا‘ محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن شہاب زہری سے نقل کیا ہے‘ بنو غطفان کے سرداروں ‘عیینہ بن
[1] زاد المعاد: ۳؍ ۲۷۱
[2] السیرۃ النبویۃ لابن ھشام:۴؍ ۱۸۰۔ ۱۸۱