کتاب: عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد جلد 2 - صفحہ 228
’’حدثنا محمد بن خالد بن عبد اللّٰہ الواسطی حدثنا أبی عن عبد الرحمن بن إسحاق عن الزھری عن سالم عن أبیہ أن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم استشار الناس لما یھمھم إلی الصلاۃ فذکروا البوق فکرھہ من أجل الیھود ثم ذکروا الناقوس فکرھہ من أجل النصاری فأری النداء تلک اللیلۃ رجل من الأنصار یقال لہ عبد اللّٰہ بن زید وعمر بن الخطاب فطرق الأنصاری رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لیلاً فأمر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بلالاً بہ فأذن قال الزھری وزاد بلال فی نداء صلاۃ الغداء الصلاۃ خیر من النوم فأقرھا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال عمر یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قد رأیت مثل الذی رأی ولکنہ سبقنی۔ ‘‘[1] ’’ہمیں محمدبن خالدبن عبداللہ واسطی نے بیان کیاہے‘ انہوں نے کہا‘ ہمیں ہمارے والد صاحب نے عبد الرحمن بن اسحا ق سے بیان کیا ہے‘ انہوں نے زہری سے‘ انہوں نے سالم سے‘ وہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب نماز کے لیے لوگوں کو جمع کرنے کامسئلہ درپیش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ کیابعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے(نماز کے لیے اکٹھا کرنے کے وقت)بگل بجانے کا مشورہ دیا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود(سے مشابہت)کی وجہ سے اس کو ناپسند کیا۔ پھر صحابہ رضی اللہ عنہم نے ناقوس بجانے کا مشورہ دیا تو اس کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نصاری کی وجہ سے ناپسند کیا۔ پس اسی رات ایک انصاری صحابی عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کوخواب میں اذان دکھائی گئی۔ پس اس رات انصاری نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وہ اذان پیش کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کواذان کاحکم جاری فرمایا۔ امام زہری رحمہ اللہ نے کہا:اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے صبح کی اذان میں ’نماز نیند سے بہتر ہے‘ کے الفاظ کا اضافہ کیا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ کو برقرار رکھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے بھی ایساہی دیکھا ہے جیسا کہ اس شخص نے دیکھا ہے لیکن آپ کو بتلانے میں وہ مجھ پر سبقت لے گیاہے۔ ‘‘ علامہ ألبانی رحمہ اللہ نے اس رویت کو ’حسن صحیح‘ کہا ہے۔ [2] لکڑی کا منبر بنوانے کے بارے صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ مسجد نبوی کی تعمیر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں خطبہ دینے کے لیے ایک منبر کی تیاری کے حوالے سے صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشور ہ کیا۔ ابن سعد رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ أخبرنا یعقوب بن إبراہیم بن سعد الزھری عن أبیہ عن صالح بن کیسان عن ابن شھاب قال: حدثنی من سمع جابر بن عبد اللّٰہ یقول: إن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یقوم إلی جذع نخلۃ منصوب فی المسجد حتی إذا بدا لہ أن یتخذ المنبر شاور ذوی الرأی من المسلمین فرأوا أن یتخذہ فاتخذہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فلما کان یوم الجمعۃ أقبل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حتی جلس علی المنبر فلام فقدہ الجزع حن حنینا أفزع الناس فقام رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من مجلسہ حتی انتھی إلیہ فقام إلیہ ومسہ فھدأ ثم لم یسمع لہ حنین بعد ذلک الیوم۔ ‘‘[3] ’’ہمیں یعقوب بن ابراہیم بن سعد زہری نے اپنے باپ سے خبردی ہے‘ وہ صالح بن کیسان سے اور وہ ابن شہاب زہری سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: کہ مجھے اس شخص نے بیان کیا ہے ‘ جس نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ہے کہ وہ فرماتے ہیں : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں نصب کئے گئے ایک ستون کے پاس کھڑا ہوکر خطبہ دیتے تھے۔ پس آپ کو یہ خیال آیا کہ ایک منبر بنوا لیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں اہل الرائے مسلمانوں سے مشورہ کیا۔ انہوں نے بھی یہی مشورہ دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسا منبر بنوا
[1] سنن ابن ماجۃ‘ کتاب الآذان والسنۃ فیہ‘ باب بدء الآذان (۷۰۷)‘ ۱؍ ۲۳۳۔ [2] صحیح أبی داؤد‘ باب کیف الأذان (۵۱۲)‘ ۲؍ ۴۰۶۔ [3] الطبقات الکبری:۱؍ ۲۵۱