کتاب: عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد جلد 1 - صفحہ 8
’’(الجَھْدُ)‘ بالفتح:(الطاقۃ )و الو سع‘( و یضم۔و)الجَھْدُ‘ بالفتح فقط:( المشقۃ)۔‘‘ [1] ’’ ’جہد‘کا لفظ فتحہ اور بعض اوقات ضمہ کے ساتھ طاقت اور کوشش کے معنی میں مستعمل ہے۔اور اگر یہ صرف فتحہ کے ساتھ ہو تو اس کامعنی مشقت ہی ہوتا ہے۔‘‘ علامہ أحمد بن محمد بن علی الفیومی المقری لکھتے ہیں : ’’الجُھْدُ بالضم فی الحجاز وبالفتح فی غیرھم الو سع والطاقۃ وقیل المضموم الطاقۃ والمفتوح المشقۃ والجَھْدُ بالفتح لا غیر النھایۃ و الغایۃ وھو مصدر من ’’جَھَدَ فِیْ الأمْرِ‘‘ جھداً من باب نفع إذ طلب حتی بلغ غایتہ فی الطلب وجھدہ الأمر والمرض جھدا أیضا إذا بلغ منہ المشقۃ ومنہ جھد البلاء ویقال جھدت فلانا جھدا إذا بلغت مشقتہ۔‘‘[2] ’’ضمہ کے ساتھ ’جہد‘ کا لفظ اہل حجاز کی زبان میں [معروف ]ہے جبکہ فتحہ کے ساتھ ان کے علاوہ عرب کی زبان میں ہے۔ اس لفظ کا معنی کوشش اور طاقت ہے۔ایک قول یہ بھی ہے کہ ضمہ کے ساتھ ہو تو اس کا معنی طاقت ہے اور فتحہ کے ساتھ مشقت ہے۔اگر ’جہد‘ فتحہ کے ساتھ ہو تو اس کا معنی انتہاء اور غایت بھی ہوتا ہے اور یہ لفظ ’جھد فی الأمر‘ سے مصدر ہے اور باب ’نفع‘ سے ہے اور اس کا معنی یہ ہے: اس نے کسی چیز کو چاہا یہاں تک کہ وہ اس [کے حصول] کی طلب میں اپنی انتہائی کوشش کو پہنچ گیا ۔اور اس کو فلاں کام یا مرض نے تھکا دیایا لاغر کر دیا بھی اس وقت استعمال ہوتا ہے جبکہ اس کو سخت مشقت اٹھانی پڑے۔آزمائش کی سختی بھی ا سی لفظ سے ہے ۔ا سی طرح یہ بھی کہا جاتا ہے: میں نے فلاں کو سختی میں ڈالا یعنی مشقت میں مبتلا کیا۔‘‘ ڈاکٹرابراہیم أنیس‘ ڈاکٹر عبد الحلیم منتصر‘ عطیہ الصوالحی اور محمد خلف اللہ أحمد لکھتے ہیں : ’’جھَد یجَھد جھدا : جدّ ویقال جھد فی الأمر وفی التنزیل العزیز﴿وَ اَقسموْا بِاللّٰہِ جَھْدَ اَیْمَانِھِم﴾ وطلب حتی وصل إلی الغایۃ وبلغ المشقۃ وبفلان امتحنہ وفلانا بلغ مشقتہ وألح علیہ فی ال سؤال والدابۃ: حمل علیھا فی ال سیر فوق طاقتھا۔والمرض أو التعب أو الحب فلانا: ھزلہ واللبن مزجہ بالماء وأخرج زبدہ کلہ والطعام : اشتھاہ وأکثر من أکلہ والماشیۃ المرعی: اکثرت الأکل منہ فھو جاھد والمفعول مجھود وجھید والمال: فرقہ جمیعا ھھنا وھھنا۔۔۔اجتھد بذل ما فی و سعہ۔[3] ’’ ’جہد‘باب ’فتح‘ سے کوشش کرنے کے معنی میں ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس نے فلاں کام میں کوشش کی۔ اور قرآن میں ہے: انہوں نے اللہ تعالیٰ کی سخت قسمیں اٹھائیں اور اس کے معانی کسی چیز کو طلب کرنے کے بھی ہیں یہاں تک کہ انسان اس کی طلب میں انتہاء کو پہنچ جائے۔ اس کا معنی مشقت اٹھانا بھی ہے۔باء کے صلہ کے ساتھ اس کا معنی کسی کو امتحان و آزمائش میں ڈالنا ہے اور ’جہد فلانا‘کا معنی مشقت میں ڈالنا اور اصرار کے ساتھ سوال کرناہے۔ ’جھد الدابۃ‘ کا معنی جانور پر ضرورت سے زائد بوجھ لادنا ہے۔’جھد المرض أو التعب أو الحب فلانا‘کا معنی بیماری یا مشقت یا محبت کا کسی کو لاغر بنا دینا ہے۔’جھد اللبن‘ کا معنی دودھ میں پانی ملانا ہے اور اس کا پورا مکھن نکال لینا۔’جھد الطعام‘ کا معنی کھانے کی خواہش ہونا اور خوب کھانا ہے۔’جھد الماشیۃ المرعی‘ کا معنی چوپائے کا چراگاہ میں خوب چرنا ہے اس مادے سے فاعل ’جاہد‘ اور مفعول’مجھود‘ اور’جھید‘دونوں طرح آتاہے ۔’جہد المال‘ کا معنی تمام مال کو ادھرادھر لٹادینا ہے۔۔۔’اجتھد‘ کا معنی مقدور بھر کوشش کرنا ہے۔‘‘ اجتہاد کااصطلاحی معنی مختلف ادوار میں علماء نے اجتہاد کی مختلف تعریفیں بیان کی ہیں ۔ذیل میں ہم ان تعریفوں کا ایک تجزیاتی مطالعہ کرتے ہوئے تصور اجتہاد
[1] المصباح المنیر:ص۶۲ [2] المعجم الوسیط:۱؍ ۱۴۲ [3] تاج العروس من جواہر القاموس: ۷؍ ۵۳۴