کتاب: عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد جلد 1 - صفحہ 31
تعریف پیش کرتے ہیں تو صرف الفاظ و اسلوب کا فرق روا رکھنے میں کوئی ملامت نہیں ہے لیکن یہ عمل اخلاقاً و شرعاً بالکل بھی جائز نہیں ہے کہ ہم سلف صالحین کی وضع کردہ ایک اصطلاح کو اپنے معانی پہنا دیں ۔لہذا وہ حضرات جو اقبال مرحوم اور غامدی صاحب کے تصور اجتہاد کے ذریعے فقہ اسلامی کی تشکیل جدید یا تعبیر نو کے خواہاں ہیں ‘ ان سے گزارش یہ ہے کہ وہ اپنے تصور اجتہاد کے لیے کوئی علیحدہ اصطلاح وضع کریں مثلاً تجدید‘ تشکیل‘ تعبیر وغیرہ۔ أئمہ سلف کی اصطلاح ِاجتہادکئی صدیو ں سے ایک ہی تصور اور مفہوم کو ادا کرنے کے لیے چلی آ رہی ہے ‘ اس میں بگاڑ پیدا نہ کریں ۔جب ایک لفظ کے ایک مفہوم پر امت کے سلف صالحین کا اتفاق ہو گیا تو اب اس لفظ کو کسی اور معنی کے لیے استعمال کرناعربی زبان کو بھی بگاڑنے کے مترادف ہے اور لوگوں کو دھوکا دینے کے بھی۔ اجتہاد کی أقسام مختلف علماء نے مختلف اعتبارات سے اجتہادکی کئی ایک قسمیں بیان کی ہیں ۔ذیل میں ہم یہ کوشش کریں گے کہ ان اقسام کا ایک اجمالی جائزہ پیش کر دیں۔ پہلی تقسیم مجتہدین کے اعتبار سے اجتہادکی دو أقسام ہیں : اجتہاد مطلق اور دو سری اجتہاد مقید۔ڈاکٹرمحمد بن حسین بن الحسن الجیزانی حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ینقسم الاجتھاد بالنظر إلی أھلہ إلی اجتھاد مطلق و اجتھاد مقید۔وفی ھذین القسمین تجتمع أقسام المجتھدین الأربعۃ الذی ذکرھا ابن القیم۔‘‘[1] ’’اجتہاد کے اہل لوگوں کے اعتبار سے اجتہادکی دو قسمیں ہیں : اجتہاد مطلق اور اجتہاد مقید‘ ان دو قسموں میں ان چاروں قسم کے مجتہدین جمع ہو جاتے ہیں جن کا ذکر امام ابن قیم رحمہ اللہ نے کیاہے۔‘‘ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے مجتہدین کی چار اقسام بیان کی ہیں ۔پہلی قسم مجتہدین مطلق کی ہے جو کتاب اللہ‘ سنت ر سول صلی اللہ علیہ وسلم اور اقوال صحابہ رضی اللہ عنہم سے واقف ہوں او ر مختلف مسائل میں دلائل شرعیہ کی روشنی میں اجتہاد کرتے ہوں ۔یہ مجتہدین‘ دین اسلام کے مجددین ہیں ۔دو سری قسم ان مجتہدین کی ہے جو کسی خاص مذہب میں مجتہد ہوں یعنی کسی معروف مذہب کے فتاوی ‘ اقوال ‘ مصادر اور اصولوں کی روشنی میں اجتہاد کرنے والے ہوں اور اس مذہب کے امام کے کسی مسئلے کے حکم یا دلیل میں مقلد نہ ہوں ‘لیکن اجتہاد کے طریقے میں اس مذہب کے امام کی پیروی کرنے والے ہوں ۔تیسری قسم ان مجتہدین کی ہے جو کسی مذہب کے امام کے مقلد ہوں اور ان کا اجتہاد اپنے امام کے اقوال اور فتاوی سے باہر نہ ہو بلکہ ان کا اجتہاد اپنے امام کی آراء و افکار کی تائید کرتاہو۔مجتہدین کی چوتھی قسم وہ ہے جو اپنے مذہب کے امام کے فتاوی کو یاد کرتی ہے اور تمام اعتبارات سے اپنے امام کی تقلید کرتے ہیں ۔ دو سری تقسیم مجتہد کے اجتہادی دائرہ کارا ور میدان کے اعتبار سے اجتہادکی دو قسمیں ہیں ۔ایک اجتہاد مطلق اور دو سری اجتہاد جزئی۔ ڈاکٹرمحمد بن حسین بن الحسن الجیزانی حفظہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ینقسم الاجتھاد بالنظر إلی المجتھد من حیث ا ستیعابہ للمسائل أو اقتصارہ علی بعضھا إلی مجتھد مطلق ومجتھد جزئی۔فالمجتھد المطلق ھو الذی بلغ رتبۃ الاجتھاد بحیث یمکنہ النظر فی جمیع المسائل۔والمجتھد الجزئی ھو الذی لم یبلغ رتبۃ الاجتھاد فی جمیع المسائل‘ وإنما بلغ ھذہ الرتبۃ فی مسائل معینۃ ‘ أو باب معین‘ أو فن معین‘ وھو جاھل لما عدا ذلک۔وقد اختلف العلماء فی
[1] معالم أصول الفقہ عند أھل السنۃ والجماعۃ:ص۴۶۵