کتاب: عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد جلد 1 - صفحہ 18
شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ متوفی۱۴۲۱ھ نے بھی امام بیضاوی رحمہ اللہ ہی کی تعریف کو اختیار کیا ہے۔وہ فرماتے ہیں : ’’بذل الجھد لإدراک حکم شرعي۔‘‘[1] ’’ کسی شرعی حکم کو پانے کے لیے اپنی کوشش کھپا دینا‘ اجتہادہے۔‘‘ ڈاکٹر سلیمان بن عبد اللہ بن حمود أبا الخیل حفظہ اللہ نے بھی امام بیضاوی رحمہ اللہ کی تعریف کو بیان کیاہے۔وہ لکھتے ہیں : ’’اصطلاحاً ھو بذل الجھد لإدراک حکم شرعي۔‘‘[2] ’’اصطلاحی طور پر کسی شرعی حکم کو پانے کے لیے اپنی کوشش کوکھپا دینا‘ اجتہادہے۔‘‘ ڈاکٹر وہبہ الزحیلی حفظہ اللہ نے بھی امام بیضاوی رحمہ اللہ کی تعریف کو راجح قرار دیاہے۔وہ لکھتے ہیں : ’’وأن سب التعریف فی رأینا من التعاریف المنقولۃ ‘ ھو ماذکرہ القاضی بیضاوی وھو ’’ا ستفرغ الجھد فی درک الأحکام الشرعیۃ والا ستفڑاغ معناہ: بذل الو سع والطاقۃ‘ ودرک الأحکام أعم من أن یکون علی سبیل القطع أو الظن۔‘‘[3] ’’ہمارے نزدیک اجتہاد کی بیان کردہ تعریفوں میں سب سے بہترین تعریف امام بیضاوی رحمہ اللہ کی ہے اور وہ یہ ہے کہ کسی شرعی حکم کو پانے کے لیے اپنی کوشش کھپا دینا ‘اجتہاد ہے ۔’ا ستفراغ‘ کا معنی اپنی طاقت اور صلاحیت کو لگادینا‘ کھپا دینا ہے اور ’درک الحکم‘ کا لفظ عام ہے کہ وہ( کسی شرعی حکم کی)قطعیت کو حاصل کرنے کے لیے ہو یا ظن غالب کو معلوم کرنے کے لیے ہو۔‘‘ پروفیسر تقی أمینی نے اس تعریف کو اختیار کرتے ہوئے اس میں ’تطبیق احکام ‘ کا اضافہ ہے جو ایک عمدہ اضافہ ہے۔وہ لکھتے ہیں : ’’ ا ستفراغ الجھد وبذل غایۃ الو سع إما فی درک الأحکام الشرعیۃ وإما فی تطبیقھا۔‘‘[4] ’’شرعی احکام کو معلوم کرنے یا ان کی تطبیق(application)میں انتہائی درجے میں اپنی طاقت کو لگانا اور صلاحیت کو کھپا دینا‘ اجتہاد کہلاتا ہے۔‘‘ پروفیسر صاحب نے اس تعریف کی نسبت امام شاطبی رحمہ اللہ کی طر ف کی ہے اور ’الموافقات‘ کا حوالہ دیا ہے لیکن تلاش کے باوجود یہ تعریف ہمیں ’الموافقات‘ میں نہ مل سکی۔ڈاکٹر عیاض بن نامی السلمی حفظہ اللہ نے اس تعریف میں استنباط کے طریقے اور اجتہاد کی اہلیت کی شرائط کا اضافہ کیا ہے جو اس تعریف کا مزید بیان و ارتقاء ہے۔وہ لکھتے ہیں : ’’وفی الاصطلاح ھو بذل الو سع فی إدراک حکم شرعی بطریق الا ستنباط ممن ھو أھل لہ۔‘‘[5] ’’اصطلاح میں اجتہاد سے مرادہے کسی حکم شرعی کو معلوم کرنے کے لیے استنباط کے طریقے سے اس شخص کا اپنی پوری کوشش کو کھپا دینا‘ جو اجتہاد کرنے کا اہل ہو۔‘‘ اجتہاد کی پانچویں تعریف امام أبو المظفر منصور بن محمد السمعانی رحمہ اللہ متوفی ۴۸۹ھ لکھتے ہیں : ’’الاجتھاد وھو بذل الجھد فی ا ستخراج الأحکام من شواھدھا الدالۃ علیھا بالنظر المؤدی إلیھا۔‘‘[6]
[1] الأصول من علم الأصول: ص۸۵ [2] مقدمۃ فی الفقہ:ص۸۳ [3] أصول الفقہ الإسلامی: ۲؍ ۱۰۳۸ [4] اجتہاد:ص۲۱ [5] أصول الفقہ الذی لا یسع الفقیہ جھلہ: ص۳۰۵۔۳۰۶ [6] قواطع الأدلۃ: ۲؍ ۷۰