کتاب: عصر حاضر میں اجتماعی اجتہاد جلد 1 - صفحہ 16
کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں : ’’وھو ا ستفراغ الجھد فی درک الأحکام الشرعیۃ۔‘‘[1] ’’شرعی احکام کو پانے کے لیے انتہائی درجے میں کوشش کرنا اجتہادہے ۔‘‘ أبو الفضائل صفی الدین عبد المؤمن بن عبد الحق حنبلی رحمہ اللہ متوفی ۷۳۹ھ نے ’طلب‘ کی بجائے ’تعریف‘ کا لفظ استعمال کیا ہے ۔وہ لکھتے ہیں : ’’بذل الجھد فی تعرف الأحکام۔‘‘[2] ’’احکام(شرعیہ)کو پہچاننے کے لیے اپنی طاقت صرف کرنا‘ اجتہادہے۔‘‘ امام علی بن عبد الکافی السبکی رحمہ اللہ متوفی ۷۵۶ھ نے بھی امام بیضاوی رحمہ اللہ کی تعریف کو اختیار کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں : ’’وفی الاصطلاح ما ذکرہ فی الکتاب۔‘‘[3] ’’اصطلاحی طور پر اجتہاد سے مراد وہی ہے جس کا مصنف نے ذکر کیا ہے۔‘‘ امام علاء الدین علی بن محمد بن علی بن عباس بن شیبان بعلی المعروف بابن اللحام رحمہ اللہ متوفی ۸۰۳ھ نے ’طلب‘ کی جگہ ’تعرف‘ کالفظ استعمال کیاہے۔ وہ لکھتے ہیں : ’’واصطلاحا بذل الجھد فی تعرف الحکم الشرعي۔‘‘ [4] ’’اصطلاحی طور پر کسی شرعی حکم کی پہچان کے لیے اپنی طاقت کو خرچ کرنا‘ اجتہادہے ۔‘‘ امام شمس الدین محمد بن مفلح حنبلی رحمہ اللہ متوفی ۷۶۳ ھ نے بھی امام بیضاوی رحمہ اللہ کی تعریف کو اختیار کیا ہے لیکن انہوں نے فقیہ کی قید کا اضافہ کر دیا ہے جو کہ اس تعریف کا مزید ارتقاء اور بیان ہے۔وہ لکھتے ہیں : ’’ا ستفراغ الفقیہ و سعہ لدرک حکم شرعي۔‘‘[5] ’’ کسی فقیہ کا حکم ِشرعی کو پانے کے لیے اپنی کوشش کو کھپا دینا ‘اجتہاد ہے ۔‘‘ علامہ تقی الدین محمد بن احمد بن عبد العزیز بن علی قنوجی المعروف بابن النجار رحمہ اللہ متوفی ۹۷۲ھ نے بھی ابن مفلح حنبلی رحمہ اللہ کی تعریف کو بیان کیاہے۔وہ لکھتے ہیں : ’’(و)معناہ(اصطلاحاً: ا ستفراغ الفقیہ)أی ذو الفقہ و تقدم حد الفقیہ‘ وھو قید مخرج للنبی صلي اللّٰه عليه وسلم ‘ لأنہ لا ی سمی فی العرف فقیھا‘ وللمقلد(و سعہ)بحیث تحس النفس بالعجز عن زیادۃ ا ستفراغہ(لدرک حکم)ی سوغ الاجتھاد وھو الظنی(شرعی)لیخرج العقلی والح سی ولم یقیدہ جماعۃ بذلک لا ستغناء عنہ بذکر الفقیہ‘ لأن الفقیہ لا یتکلم إلا فی الشرعی۔‘‘[6] ’’ اصطلاحی طور پر اجتہاد سے مراد کسی فقیہ کا کسی شرعی حکم کو پانے کے لیے اپنی صلاحیت کو کھپا دینا ہے ۔فقیہ سے مراد اہل فقہ ہیں اور فقیہ کی تعریف ہم پہلے بیان کر چکے ہیں ۔فقیہ کی قید کا اضافہ اس لیے کیا گیا ہے تا کہ اللہ کے ر سول صلی اللہ علیہ وسلم اور مقلد اس تعریف میں شامل نہ سمجھیں
[1] منھاج الأصول:۴؍ ۵۲۴ [2] قواعد الأصول ومعاقد الفصول: ص ۲۷ [3] الإبھاج فی شرح المنھاج:۳؍ ۲۴۶ [4] المختصر فی أصول الفقہ:ص۱۶۳ [5] أصول الفقہ لابن المفلح:۴؍ ۱۴۶۹ [6] شرح الکوکب المنیر:۴؍ ۴۵۸