کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 63
مذکورہ بیان سے یہ معلوم ہواکہ جادو گر کے پاس جانا،ان سے کوئی چیز پوچھنا اوران کی بتائی ہوئی بات کی تصدیق کرناجائز نہیں،جس طرح کاہنوں اورنجومیوں کے پاس جانا جائز نہیں،نیز جب کسی کے بارے میں جادو کا استعمال اس کے اقرار سے یا شرعی دلائل سے ثابت ہوجائے تو توبہ کروائے بغیر اس کاقتل کردینا واجب ہے۔ رہاجادو کا علاج،تو یہ مشروع طورپر جھاڑ پھونک اور جائز ونفع بخش دواؤں سے کیا جائے گا،اور اس کا ایک بہترین علاج یہ ہے کہ سحر زدہ شخص پر سورۃ فاتحہ،آیت الکرسی،سورہ اعراف،یونس اور طہٰ وغیرہ میں سحر سے متعلق واردآیتوں،نیزقل یاایھاالکافرون،قل ھو اللہ احد،قل اعوذ برب الفلق،اور قل اعوذبرب الناس وغیرہ پڑھ کر دم کیا جائے،مستحب یہ ہے کہ آخر الذکر تین سورتیں درج ذیل صحیح ومشہور دعاکے ساتھ ساتھ تین تین بارپڑھی جائیں،جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مریضوں کے علاج کے لیے اپنی دعا میں پڑھا کرتے تھے،اور وہ دعا یہ ہے: "اللّٰهُمَّ أَذْهِبْ البَأْسَ رَبَّ النَّاسِ،وَاشْفِ فَأَنْتَ الشَّافِي،لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا " "اے اللہ!لوگوں کے مالک،تو بیماری دور کردے اور شفا دیدے،تو ہی شفا دینے والا ہے،تیرے شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں،ایسی شفا جو کوئی بیماری نہ چھوڑے۔" نیز وہ دعا پڑھے جس کے ذریعہ جبرئیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دم کیاتھا،اور وہ دعا یہ ہے: "بِسْمِ اللّٰهِ أَرْقِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ اللّٰهُ يَشْفِيكَ بِسْمِ اللّٰهِ أَرْقِيكَ"