کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 61
بادشاہت میں کوئی ایسی چیز ہرگز واقع نہیں ہوسکتی جسے وہ کون وقدر کے لحاظ سے نہ چاہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بیان کیاہے کہ جادو ایمان اور تقویٰ کی ضد ہے۔ مذکورہ بیان سے معلوم ہواکہ جادوکفر اور ضلالت ہے،اورجادو کرنے والا اگر اسلام کا مدعی ہے تو وہ اسلام سے خارج ہے،چنانچہ صحیحین میں ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "سات مہلک گناہوں سے بچو،لوگوں نے کہا وہ کیا ہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو،اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کاناحق قتل،سودخوری،یتیم کامال کھانا،لشکرکشی کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگنا،اورپاکدامن،بھولی بھالی مومن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا" اس صحیح حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان فرمایاہے کہ شرک اور جادو سات مہلک گناہوں میں سے ہیں،اور شرک ان میں بڑا ہے،کیونکہ یہ تمام گناہوں میں سب سے بڑا ہے،اور جادو بھی انہی میں سے ہے،یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شرک کے ساتھ ذکر کیا ہے،کیونکہ جادو گروں کی جادو تک جو رسائی ہوتی ہے وہ شیطانوں کی عبادت،نیز دعا،ذبح،نذراور استعانت وغیرہ جیسی عبادتوں کے ذریعہ ان کا تقرب حاصل کرنے سے ہی ہوتی ہے،چنانچہ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جس نے کوئی گرہ لگائی پھراس میں پھونکا اس نے جادو کیا،اور جس نے جادو کیا اس نے شرک کیا،اور جس نے کوئی چیز لٹکائی وہ اسی کے حوالے کردیاگیا" یہ حدیث سورہ فلق میں اللہ کے قول "وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ"کی تفسیر