کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 60
نہیں کہہ دیتے کہ ہم آزمائش ہیں،تو تم کفر مت کرو،پھر بھی لوگ ان دونوں سے ایسی باتیں سیکھتے تھے جس کے ذریعہ شوہر اور بیوی میں جدائی کرادیں،حالانکہ اللہ کے حکم کے بغیر وہ جادو سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے اور ایسی باتیں سیکھتے تھے جن میں فائدہ کچھ نہیں،نقصان ہی نقصان ہے،حالانکہ انہیں اس کا علم تھا کہ جو کوئی جادو خریدے گا اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور بہت ہی بری ہےوہ چیز جس کے بدلہ انہوں نے اپنی جانوں کو بیچا،کاش کہ یہ لوگ جانتے،اور اگر وہ ایمان لے آتے اور اللہ کا تقوی اختیار کرتے تو اللہ کے پاس سے جو ثواب ملتا وہ ان کےحق میں بہتر تھا،اگر وہ یہ جانتے" مذکورہ بالادونوں آیتوں میں اللہ نے یہ خبر دی ہے کہ شیطان لوگوں کو جادو سکھلاتے تھے،اور لوگ اسے سیکھ کر کافر ہوجاتے تھے،اور یہ بتایا ہے کہ دونوں فرشتے(ہاروت وماروت)جسے بھی جادو سکھلاتے تھے اسے پہلے یہ بتلادیتے تھے کہ ہم آزمائش ہیں،اور ہم جو سکھلاتے ہیں وہ کفر ہے۔ اور اللہ نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ جادو سیکھنے والے ایسی چیز سیکھتے ہیں جن میں ان کا فائدہ نہیں،نقصان ہی نقصان ہے،اور ان کے لیے اللہ کے یہاں آخرت میں خیر کا کوئی حصہ نہیں۔ اور یہ بھی بیان کیاہے کہ جادو گر اپنے جادوسے میاں اوربیوی کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں اور وہ اللہ کے"اذن" کے بغیر کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے۔ یہاں"اذن" سے مراد اذن شرعی نہیں بلکہ اذن کونی وقدری ہے،کیونکہ کائنات میں جتنی چیزیں واقع ہوتی ہیں وہ سب اللہ کے قدری اذن سے ہوتی ہے،اور اس کی