کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 59
سوال نمبر13: موجودہ دور میں جادو کا استعمال اور جادوگروں کے پاس آنا جانا کثرت سے ہو رہاہے،اس کا کیا حکم ہے؟اور سحر زدہ شخص کے علاج کا جائز طریقہ کیا ہے؟
جواب: جادو،ہلاک کردینے والے کبیرہ گناہوں میں سے ہے،بلکہ یہ نواقض اسلام میں سے ہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ اپنی مقدس کتاب میں ارشاد فرماتا ہے:
"وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللّٰهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ"(البقرہ:102)
"اور انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جسے سلیمان کی بادشاہت میں شیطان پڑھا کرتے تھے،حالانکہ سلیمان نے کفر نہیں کیا،البتہ یہ شیاطین کافر تھے جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور وہ باتیں جو شہر بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی تھیں،اور وہ دونوں کسی کو جادو نہیں سکھلاتے تھے جب تک یہ