کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 58
"اےپیغمبر! کہہ دیجئے کیا تم اللہ اور اس کے کی آیتوں اور اس کے رسول کا مذاق اڑاتےہو،بہانے مت بناؤ،تم ایمان لا کر پھر کافر ہوگئے۔" امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ کی تمام دلیلوں کو اپنی کتاب"الصارم المسلول علی شاتم الرسول" میں بڑی تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے،جسے مزید دلیلوں کے جاننے کا شوق ہو وہ اس کتاب کی طرف رجوع کرے،جو بڑی مفید نیز وسیع العلم اور جلیل القدر امام کی تالیف ہے۔ یہی حکم اس شخص کا بھی ہے جو اللہ کی واجب کردہ کسی چیز کا انکار کرے جس کی فرضیت بدیہی طور پر معلوم ہو،جیسے نماز،یا زکوٰۃ،یا رمضان کے روزے،یا صاحب استطاعت کے حق میں حج،یا والدین کے ساتھ حسن سلوک کی فرضیت کا انکار،یا اللہ کی حرام کردہ کسی ایسی چیز کو حلال ٹھہرائے جس کی حرمت بدیہی طورپر اور اجماع سلف سے معلوم ہو،جیسے شراب نوشی،یا والدین کی نافرمانی،یا ناحق لوگوں کوخون اور مال پر دست درازی،یا سودخوری وغیرہ کو حلال جاننا،تو ایسا کرنے والا کافر اور دین سے خارج ہے،بھلے ہی وہ اسلام کا دعویٰ کرے،علمائے کرام نے حکم مرتد کے باب میں ان مسائل پر اور ان کے علاوہ دیگر نواقض اسلام پر تفصیلی بحث کی ہے اور ان کے دلائل کو خوب وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے،جسے مزید معلومات مطلوب ومقصود ہووہ حنبلی رحمۃ اللہ علیہ،شافعی رحمۃ اللہ علیہ،مالکی رحمۃ اللہ علیہ،حنفی رحمۃ اللہ علیہ،اور دیگر مذہب کے علماء کی کتابوں میں اس باب کی طرف رجوع کرے،ان شاء اللہ اسے ان کتابوں میں کافی وشافی بحث ملے گی۔ واضح رہے کہ اس معاملہ میں کوئی اپنی جہالت ولاعلمی کا دعویٰ کردینے سے معذور نہیں سمجھا جائے گا،کیونکہ یہ سارے مسائل مسلمانوں کے درمیان معروف ہیں،اور ان کاحکم قرآن وحدیث میں بالکل ظاہر ہے،واللہ ولی التوفیق۔