کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 56
"لوگ باہم سوال کرتے رہتے ہیں،یہاں تک کہ یہ سوال بھی آجاتاہے کہ ان ساری مخلوقات کو اللہ نے پیدا کیا ہے تو آخر اللہ کو کس نے پیدا کیا؟پس جب کوئی شخص اس قسم کی چیز محسوس کرے تو کہے:میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا" ایک دوسری روایت میں ہے: "تو وہ اللہ سے پناہ مانگے اور اس چیز سے باز آجائے"(صحیح مسلم) سوال نمبر11: بعض طالب علم اپنے اجتہاد سے ایسی چیز کی مخالفت کربیٹھتے ہیں جو دین میں بدیہی طور پر معلوم ہے تو کیا جو چیز دین میں بدیہی طورپر معلوم ہو اس میں اجتہاد ممکن ہے؟ہماری خواہش ہے کہ آپ اس مسئلہ میں خصوصیت کے ساتھ ہماری رہنمائی فرمائیں؟ جواب: ہر وہ چیز جو دین میں کتاب وسنت کی واضح دلیلوں سے یا اجماع سلف سے معلوم ہو اس میں اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں،بلکہ تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ اس پر ایمان لانا اورعمل کرنا،نیز اس کے مخالف ہر چیز کو چھوڑ دینا واجب ہے،اور یہ ایک ایسا اہم اصول ہے جس میں اہل علم کا کوئی اختلاف نہیں،اجتہاد درحقیقت ان اختلافی مسائل میں ہوتاہے جن کے دلائل کتاب وسنت سے واضح نہ ہوں،پس جس کا اجتہاد صحیح ہوگیا اسے دہرا اجر ملے گا،اور جس سے چوک ہوگئی اس کے لیے ایک اجر ہے،مگر اجتہاد ان علماء کے لیے درست ہے جن کے اندر صدق واخلاص کے