کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 55
لیے"(ابو داود،ترمذی،نسائی بسند صحیح) پس اہل علم اور تمام مومن مرد اور عورتوں پر واجب ہے کہ وہ خود اس سے بچیں اوردوسروں کو بھی اس سے بچنے کی تاکید کریں،کیونکہ یہ فعل انتہائی خطرناک،بڑا ہی نقصان دہ اور انجام کے لحاظ سے بے حد بُرا ہے۔ اللہ ہمیں اورتمام مسلمانوں کو اس بُرائی سے عافیت میں رکھے،اور ہم سب کو سیدھے راستہ پر چلنے کی توفیق دے،بے شک وہ سننے والا،قبول کرنے والاہے۔ سوال نمبر10: بسا اوقات انسان کے دل میں خصوصاً توحید اور ایمان سے متعلق بُرے خیالات اور وسوسے کھٹکتے ہیں،تو کیا اس پر اس کی گرفت ہوگی؟ جواب: صحیحین اور ان کےعلاوہ دیگر کتب حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے ارشادفرمایا: "بے شک اللہ نے میری امت سے ان باتوں کو درگزر کردیا ہے جو انہوں نے اپنے دل میں سوچا،لیکن نہ اسے کیا اور نہ زبان سے کہا" اور یہ بھی ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے جب دل میں پیدا ہونے والے ان وسوسوں کے متعلق آپ سے دریافت کیا جن کا ذکر مذکورہ سوال میں اشارۃ ہوا ہے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ"یہی تو صریح ایمان ہے" نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: