کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 54
جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ مذاق میں جھوٹ اور کفریہ کلمات کا استعمال بہت بڑا گناہ ہے،اور جب یہ لوگوں کے درمیان ان کی مجلسوں میں ہوتو اور ہی خطرناک ہوجاتا ہے،لہذا ایسے مذاق سے دور رہنا انتہائی ضروری ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ اس بات سے ڈراتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
"وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِاللّٰهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ﴿٦٥﴾لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ "(التوبہ:65۔66)
"اے پیغمبر! اگر آپ ان سے پوچھیں تو وہ یہی کہیں گے کہ ہم تو یوں ہی گپ شپ اور دل لگی کر رہے تھے،تو کہہ دیجئے کہ کیا تم اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنسی ٹھٹھا کرتے ہو،بہانے مت بناؤ،تم ایمان لا کر پھر کافر ہوگئے۔"
بہت سے سلف کا کہنا ہے کہ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں اتری ہے جنھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں آپس میں اس قسم کی بات کہی کہ ہم نے اپنے ان قاریوں جیسا پیٹو،جھوٹا،اور مڈبھیڑ کے وقت بزدل کسی کو نہیں دیکھا،تو اللہ نے ان کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی۔
نیز صحیح سند سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"بربادی ہواس شخص کے لیے جو کوئی چیز بیان کرے پھر جھوٹ بولے تاکہ وہ اس سے دوسروں کو ہنسائے،بربادی ہو اس کے لیے،پھر بربادی ہواس کے