کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 48
نیز نصاریٰ اور ان جیسے لوگوں کے بارے میں فرمایا:
"قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا﴿١٠٣﴾الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا"(الکہف:103۔104)
"اے پیغمبر! کہہ دیجئے کیا میں تمہیں ان لوگوں کو بتلاؤں جو عمل کے اعتبار سے بہت گھاٹے میں ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں اکارت ہوگئی اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ اچھے کام کررہے ہیں۔"
اس مفہوم کی اور بھی بہت ساری آیتیں وارد ہیں۔
سوال نمبر7: بہت سے اسلامی معاشرے میں دین کے ظاہری شعار مثلاً داڑھی بڑھانے اور لباس کو ٹخنوں سے اوپر رکھنے وغیرہ کا مذاق اڑایا جاتاہے،کیا دین کے ساتھ اس طرح کا مذاق کرنے سے انسان ملت اسلامیہ سے خارج ہوجاتا ہے؟اور جواس بُرائی میں مبتلا ہے اسے آپ کی کیا نصیحت فرماتے ہیں؟
جواب: اللہ،اس کے رسول،اس کی آیتوں،اس کی شریعت اور اس کے احکام کا مذاق اڑانا یقیناً کفر کے اقسام میں سے ہے،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
" قُلْ أَبِاللّٰهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ﴿٦٥﴾لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ "(التوبہ:65۔66)
"اے پیغمبر! کہہ دیجئے کیا تم اللہ،اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول کا