کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 47
جو لوگ مذکورہ بالا امور سے اپنی جہالت و لا علمی کا دعویٰ کریں تو ان کی جہالت کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا،بلکہ واجب ہے کہ ان کے ساتھ کافروں جیسا برتاؤ کیا جائے یہاں تک کہ وہ اللہ سے توبہ کرلیں،کیونکہ ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"وَإِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً قَالُوا وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءَنَا وَاللّٰهُ أَمَرَنَا بِهَا ۗ قُلْ إِنَّ اللّٰهَ لَا يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ ۖ أَتَقُولُونَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ﴿٢٨﴾قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ ۖ وَأَقِيمُوا وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۚ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ﴿٢٩﴾فَرِيقًا هَدَىٰ وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلَالَةُ ۗ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ اللّٰهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ﴿٣٠﴾"(الاعراف:28تا30)
"اور جب یہ لوگ کوئی برا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا اور اللہ نے ہمیں یہی حکم دیا ہے،تو اے پیغمبر! کہہ دیجئے کہ اللہ تعالی برے کام کا حکم نہیں دیتا،کیا تم اللہ کےمتعلق ایسی بات کہتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں،اے پیغمبر! کہہ دیجئے میرے مالک نے تو انصاف کا حکم دیا ہے اور یہ کہ جہاں نماز پڑھو اپنے منہ سیدھے کر لو اور اسی کے تابعدار ہو کر ا س کو پکارو،جس طرح اس نے تم کو پہلےپیدا کیا ویسے ہی پھر دوبارہ تم پیدا ہوگے،اسی نے ایک گروہ کو راہ پر لگایا اور ایک گروہ کی تقدیر میں گمراہی مقدر ہوگئی،بیشک انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو اپنا دوست بنایا،اور یہ سمجھتے رہے کہ وہ راہ پر ہیں"