کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 45
اور کیا مکہ مکرمہ میں ان کا داخل ہونا درست ہے؟ جواب: جس شخص کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ مردوں کو پکارتا،ان سے فریاد کرتا،ان کے لیے نذر مانتا،اور اس طرح کی دیگر عبادتیں ان کے لیے کرتا ہے تو وہ مشرک اور کافر ہے،نہ تو اس سے شادی بیاہ کرنا درست ہے،اور نہ اس کا مسجد حرام میں داخل ہونا جائز ہے،اور نہ ہی اس کے ساتھ مسلمانوں جیسا سلوک کیاجائے گا،بھلے وہ ان باتوں سے اپنی لا علمی کا دعویٰ کرے،یہاں تک کہ وہ اللہ سے توبہ کرلے،اللہ تعالیٰ کا ارشادہے: "وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا ۚ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ "(البقرۃ:221) "اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لائیں اور شرک کرنے والی عورت گو تم کو بھلی لگے اس سے مسلمان باندی بہتر ہے اور مشرک مرد جب تک ایمان نہ لائیں مسلمان عورتوں سے ان کانکاح نہ کرو اور مشرک مرد گو تم کو بھلا لگے اس سے مسلمان غلام بہتر ہے۔" اور فرمایا: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ ۖ اللّٰهُ أَعْلَمُ