کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 44
وسلم سے ثابت ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری عبرت اور نصیحت کی خاطر اگلے لوگوں کے واقعات کے ضمن میں اس کا تذکرہ کیاہے۔
اس جواب میں جو کچھ میں نے ذکر کیا ہے متعدد علماء مثلاً شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے شاگرد علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ،نیز شیخ عبدالرحمان بن حسن وغیرہم رحمہم اللہ۔نے اپنی اپنی کتابوں میں اسی بات کی صراحت کی ہے۔
رہی وہ حدیث جس میں یہ ذکر ہے کہ ایک نابینا شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں آپ کاوسیلہ لیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے اس کے لیے سفارش اور دعا کی اور اللہ نے اس کی بینائی واپس کردی،تو یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جاہ اور حق کا وسیلہ نہیں،بلکہ آپ کی دعا اور سفارش کا وسیلہ ہے،جیسا کہ حدیث سے واضح ہے اور اس طرح قیامت کے دن لوگ حساب وکتاب شروع ہونے کے لیے،اور جنتی اپنے جنت میں داخل ہونے کے لیے آپ کی شفاعت کا وسیلہ اختیار کریں گے،یہ سب آپ کی زندگی میں آپ کا وسیلہ اختیار کرنے کی صورتیں ہیں،خواہ دنیا کی زندگی ہویا آخرت کی،نیز یہ آپ کی دعا اور شفاعت کا وسیلہ ہے،نہ کہ آپ کی ذات اور حق کا وسیلہ،جیسا کہ اہل علم نے اس بات کی صراحت کی ہے،جن میں سے بعض کا نام ابھی مذکور ہوا ہے۔
سوال نمبر6: بہت سے عوام عقیدہ توحید سے متعلق بڑی بڑی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں،تو ایسے لوگوں کا کیا حکم ہے ؟اور کیا وہ ا پنی جہالت کی وجہ سے معذور تصور کیے جائیں گے؟نیز ان سے شادی بیاہ کرنے اور ان کا ذبیحہ کھانے کا کیا حکم ہے؟