کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 43
پہلے انہوں نے اسے کیا ہوتا،اور یہ اس لیے بھی جائز نہیں کہ یہ شرعی دلیلوں کے خلاف ہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَلِلّٰهِ الأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا"(سورۃ الاعراف:180) "اور اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں،تو اس کو انہی ناموں سے پکارو" اللہ نے کسی کی جاہ،یا برکت کے وسیلہ سے دعا کرنے کا حکم نہیں دیا ہے۔ اسی طرح اللہ کی صفات مثلاً اس کی عزت،رحمت،اور کلام وغیرہ سے وسیلہ لینے کا حکم بھی وہی ہے جو اس کے اسماء کا ہے،جیسا کہ متعدد صحیح حدیثوں میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعہ اور اللہ کی عزت وقدرت کے ذریعہ پناہ مانگنے کا ذکر موجود ہے۔ اور یہی حکم اللہ کی محبت،اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت،اللہ اور اس کے رسول پر ایمان،اور نیک اعمال سے وسیلہ لینے کا بھی ہے،جیسا کہ غار والوں کے قصہ میں موجود ہے،جس کا خلاصہ یہ ہے کہ بارش کی وجہ سے تین آدمیوں نے رات گزارنے کے لیے ایک غار میں پناہ لی،جب وہ غار میں داخل ہوگئے تو پہاڑ سے ایک چٹان کھسک کر آئی،جس سے غار کامنہ بند ہوگیا اور وہ اسے ہٹا نہ سکے،چنانچہ انہوں نے باہم یہ طے کیاکہ اس مصیبت سے چھٹکارا پانے کی صرف یہی صورت ہے کہ ہم میں سے ہر ایک اپنے اپنے نیک عمل کے وسیلہ سے اللہ سے دعاکرے،چنانچہ ایک نے اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کاوسیلہ لیا،تو چٹان کچھ ہٹ گئی لیکن ابھی اس سے نکلنا ناممکن تھا،'دوسرے نے زنا پر قادر ہونے کے باوجود اپنی پاکدامنی کا اور تیسرے نے اپنی امانتداری کا وسیلہ لیا'آخر کار اللہ نے چٹان کو ہٹادی اور وہ باہر نکل آئے۔ یہ حدیث صحیحین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ