کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 42
ہیں،اور ان کی دلیل یہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تبرک حاصل کیاہے،تو اس کا کیا حکم ہے؟کیا ایسا کرنا غیر نبی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تشبیہ دینا نہیں ہے؟اور کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی وفات کےبعد تبرک حاصل کیا جاسکتا ہے؟نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت کا وسیلہ لیناکیساہے؟ جواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کی ذات سے،یا اس کے وضو کے بچے ہوئے پانی سے،یا اس کے بال سے،یا اس کے پسینے سے،یا اس کے بدن کے کسی بھی حصہ سے تبرک چاہنا جائز نہیں،یہ ساری چیزیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص تھیں۔کیونکہ اللہ نے آپ کے جسم میں اور جس چیز پر آپ کا دست مبارک لگ جاتا تھا اس میں خیر وبرکت دے رکھی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے آپ کی زندگی میں اور آپ کی وفات کے بعد کبھی کسی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تبرک نہیں چاہا،اور نہ ہی خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین وغیرہم کے ساتھ کبھی ایسا ہوا،جو اس بات کی دلیل ہے کہ انہیں پتہ تھاکہ یہ چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے،کسی اور کے لیے جائز نہیں اور اس لیے بھی جائز نہیں کہ یہ غیراللہ کی عبادت اور شرک کا ذریعہ ہے،اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جاہ ومرتبہ،یا آپ کی ذات،یا صفت،یا برکت کے وسیلہ سے دعا کرنا بھی جائز نہیں،کیونکہ اس چیز کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں،نیز یہ آپ کے حق میں غلو اور شرک کا ذریعہ ہے،اور اس لیے بھی کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ایسا نہیں کیا،اگراس میں کوئی بھلائی ہوتی تو ہم سے