کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 36
لیے انجام دے کروہ شرک کے مرتکب ہوئے،جیسا کہ نوح علیہ السلام کی قوم اور ان کے بعد کی قوموں،نیز اس امت کے پہلے لوگوں کے ساتھ پیش آیا،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں اللہ کی توحید کی دعوت دی تو انہوں نے آپ کی دعوت کو ناپسند کیا اور اس کا انکار کرتے ہوئے کہا:
"أَجَعَلَ الآلِهَةَ إِلَهاً وَاحِداً إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ"(سورۃ ص:5)
کیااس نے سارے معبودوں کو ایک معبود بنادیا،یہ تو بڑی انوکھی بات ہے۔
ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللّٰهُ يَسْتَكْبِرُونَ﴿٣٥﴾وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُو آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُونٍ﴿٣٦﴾"(الصافات:35۔36)
"ان لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ لا الہ الا اللہ کہو تو اکڑ بیٹھتے تھے اور کہتے تھے کہ کیا ایک باؤلے شاعر کے کہنے سے ہم اپنے دیوتاؤں کو چھوڑ دیں گے"
اور فرمایا:
"إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَى أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَى آثَارِهِمْ مُهْتَدُونَ "(سورۃ الزخرف:23)
"ہم نے اپنے باپ داداکو ایک دین پر پایا ہے اور ہم تو انہیں کے قدم بقدم چلنے والے ہیں"
اس مفہوم کی اور بھی بہت سی آیتیں موجود ہیں۔
لہذا علمائے اسلام اور داعیان حق پر واجب ہے کہ وہ لوگوں کو توحید الوہیت کی حقیقت بتائیں،نیز توحید الوہیت کے درمیان اور توحید ربوبیت اور توحید اسماء وصفات