کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 33
رکھے۔(آمین)۔ رہے وہ اعمال جو کلمہ لاالٰہ الا اللہ کے کلی طور پر منافی ہیں،اور وہ اعمال جو کلی طور پر نہیں بلکہ کمال توحید کے منافی ہیں،توان کےدرمیان فرق یہ ہے کہ ہر وہ عمل،یا قول،یا اعتقاد جو انسان کو شرک اکبر میں مبتلا کردے وہ کلی طور پر کلی کے منافی ہے،جیسے مردوں،فرشتوں،بتوں،درختوں،پتھروں اور ستاروں وغیرہ کو پکارنا،ان کے لیے قربانی کرنا،نذر ماننا اور انہیں سجدہ کرنا وغیرہ،یہ سارے کام کلی طور پر توحید کی ضد اور اس کے منافی ہیں،اور ان سے کلمہ لاالٰہ الااللہ کا اقرار باطل ہوجاتا ہے۔ اور اسی قبیل سے یہ بھی ہے کہ اللہ نے جن چیزوں کو حرام قراردیاہے اور دین میں ان کی حرمت بالکل واضح اورمسلم ہے انہیں حلال سمجھنا،جیسے زنا کاری،شراب نوشی،والدین کی نافرمانی،اور سود خوری وغیرہ،نیز اللہ نے جو اقوال وافعال واجب قرار دیے ہیں،اور دین میں ان کی فرضیت بالکل واضح اور مسلم ہے ان کا اذکار،جیسے پنج وقتہ نماز،زکوٰۃ،رمضان کےروزے،والدین کے ساتھ حسن سلوک،اور شہادتین کے اقرار کی فرضیت کا انکار۔ رہے وہ اقوال واعمال اور عقائد جو ایمان اور توحید میں کمزوری کا سبب،اور اس کے واجبی کمال کے منافی ہیں،تویہ بہت سے ہیں،انہیں میں سے ایک شرک اصغر ہے جیسے ریاکاری،غیر اللہ کی قسم کھانا،اور یہ کہنا کہ جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے،یا یہ اللہ کی طرف سے اور فلاں کی طرف سے ہے،وغیرہ۔اور یہی حکم تمام معصیت اور گناہوں کا بھی ہے،یہ بھی توحید اورایمان میں کمزوری کا سبب اور اس کے واجبی کمال کے منافی ہیں،لہذا ان تمام اقوال وافعال اور عقائد سے دوررہنا واجب ہے جو کلی طور پر توحید اور ایمان کے منافی ہیں یا ان کے ثواب میں کمی کا باعث ہیں۔