کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 32
لہذا تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ مذکورہ بالاشرطوں کی رعایت کرتے ہوئے کلمہ طیبہ کے تقاضے پورے کریں'اور جب کسی شخص نے اس کے معنی کو سمجھ لیا اور اس پر کاربند ہوگیا تو اب وہ حقیقی مسلمان ہے جس کا مال اور خون حرام ہے'اگرچہ وہ ان شرطوں کی تفصیلات سے واقف نہ ہو'کیونکہ حق بات کاجاننا اوراس پر عمل کرنا ہی مقصود ہے۔ مذکورہ آیت میں"طاغوت" سے مراد ہر وہ چیز ہے جس کی اللہ کے سوا عبادت کی جاتی ہے'چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ لَا انفِصَامَ لَهَا"(سورۃ البقرہ:256) "پس جو کوئی طاغوت کا انکار کردے اور اللہ پر ایمان لے آئے'تو اس نے مضبوط کڑاتھام لیا جو ٹوٹنے والا نہیں " اورفرمایا: "وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ"(سورۃ النحل:36) "اور ہم تو ہر قوم میں ایک پیغمبر(یہ حکم دے کر)بھیج چکے ہیں کہ اللہ کی عبادت کرواور طاغوت سے بچے رہو۔" البتہ وہ لوگ جن کی اللہ کے سوا عبادت کی جاتی ہے اور وہ اس سے قطعاً راضی نہیں'مثلاًانبیاء علیہ السلام،صالحین رحمۃ اللہ علیہ اور فرشتے،تویہ طاغوت نہیں ہیں،بلکہ ایسی صورت میں طاغوت درحقیقت شیطان ہے جس نے ان کی عبادت کو لوگوں کے لیے مزین کیا اور اس کی دعوت دی،ہماری دعا ہے کہ اللہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو ہر بلا سے محفوظ