کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 29
افعال اور عقائد سے اس کی صریح مخالفت کرتے ہیں'لہذا ایسے لوگوں کے لیے یہ کلمہ نہ تو فائدہ مند ہوگا اور نہ ہی اسے محض زبان سے کہہ لینے سے وہ مسلمان ہوجائیں گے'کیونکہ انہوں نے اپنے اقوال وافعال اور عقائد سے اس کی کھلی مخالفت کی ہے۔ بعض اہل علم نے کلمہ شہادت کی آٹھ شرطیں بتائی ہیں اور انہیں درجہ ذیل دو شعروں میں یکجا کردیا ہے: علم يقين وإخلاص وصدقك مع, محبــة وانقيــاد والقبــول لهــا. وزيـد ثامنهـا الكفـران منـك بما, سوى الإله من الأشياء قد ألها "یعنی علم'یقین اخلاص'صدق'محبت'تابعداری'اور اس کی قبولیت'اور مزید آٹھویں شرط اللہ کے سوا جن جن چیزوں کی عبادت کی جاتی ہے ان کا انکار۔ ان دونوں شعروں میں کلمہ کی تمام شرطوں کو جمع کردیا گیا ہے'اوران کی تفصیل درج ذیل ہے: 1۔ اس کے معنی کا علم جو جہالت کے منافی ہو'جیسا کہ اوپر گذرچکا ہے کہ اس کا معنی یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں'پس اللہ کے سوا جن جن معبودوں کی لوگ عبادت کرتے ہیں وہ سب کے سب باطل ہیں۔ 2۔ یقین جو شک کے منافی ہو'پس کلمہ پڑھنے والے کے لیے ضروری ہے کہ اس کا اس بات پر کامل یقین ہو کہ اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے۔ 3۔ اخلاص'اور یہ اس طرح کی بندہ اپنی ساری عبادتیں خالص اپنے مالک اللہ کے لیے کرے'اگر اس نے عبادت کی کوئی بھی قسم اللہ کے سوا کسی نبی'یا ولی'یا فرشتہ 'یا بت یا جن وغیرہ کے لیے کی تو وہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے والا ہوگا اور اس کے کلمہ شہادت سے اخلاص کی شرط مفقود ہوگی۔