کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 200
نیز فرمایا: "جو شخص شبہات سے بچ گیا اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو بچا لیا۔" لیکن اگر یہ بات متعین ہو کہ موذن کچھ رات باقی رہنے پر ہی طلوع فجر سے پہلے لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے اذان دیتا ہے جیسا کہ بلال کرتے تھے تو ایسی صورت میں مذکورہ بالا حدیث پر عمل کرتے ہوئے کھاتے پیتے رہنے میں کوئی حرج نہیں یہاں تک کہ طلوع فجر کے ساتھ اذان دینے والے موذن کی اذان شروع ہو جائے۔ سوال نمبر8: کیا حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے لیے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہےاور کیا ایسی عورتوں کو چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کرنی ہو گی یا روزہ نہ رکھنے کے بدلے کفارہ دینا ہو گا؟ جواب: حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتوں کا حکم مریض کا حکم ہے اگر روزہ رکھنا ان کے لیے بھاری ہو تو روزہ نہ رکھیں اور بعد میں جب وہ روزہ رکھنے کے لائق ہو جائے تو مریض کی طرح وہ بھی چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کر لیں بعض اہل علم کا یہ خیال ہے کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتوں کو ہر دن کے بدلے ایک ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہو گا لیکن نہ یہ ضعیف اور مرجوع قول ہے صحیح بات یہی ہے کہ انہیں بھی مریض اور مسافر کی طرح چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کرنی ہوگی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ "فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ "(البقرۃ:184) پس جو تم میں سے مریض ہو یا سفر میں ہو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔