کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 20
کہ اس لائق ہے کہ اسے پکارا جائے یا اس سے فریاد کی جائے'تو یہ شرک اکبر تک پہناسکتاہے۔شرک اصغر ہی کے قسم سے درج ذیل جملے بھی ہیں:
"جواللہ چاہے اور فلاں چاہے"اور "اگر اللہ اور فلاں نہ ہوتے"اور"یہ اللہ اور فلاں کی طرف سے ہے" اس قسم کی تمام باتیں شرک اصغر ہیں'کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"یہ نہ کہو کہ جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے'بلکہ یہ کہو کہ جو اللہ چاہے پھر فلاں چاہے"
اس حدیث سے معلوم ہواکہ اگر یوں کہا جائے:"اگرا للہ نہ ہوتا پھر فلاں نہ ہوتا"یا"یہ اللہ کی طرف سے پھر فلاں کی طرف سے ہے"تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے'اور یہ اس صورت میں ہے جب وہ شخص اس کام کے حصول کا سبب ہو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور آپ سے عرض کیا:"جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں"توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:"تم نے تو مجھے اللہ کا شریک بنادیا'بلکہ یوں کہو:جو صرف اللہ چاہے"
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اگر کوئی شخص یہ کہے:"جو صرف اللہ چاہے"تو یہی افضل ہے'لیکن اگر ایسا کہہ دے"جو اللہ چاہے پھر فلاں چاہے"تو کوئی حرج نہیں 'اس طرح سے تمام حدیثوں اور دلیلوں میں تطبیق ہوجاتی ہے،واللہ ولی التوفیق۔
سوال نمبر2: بعض لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان اور آپ کی محبت واطاعت کے وسیلہ کے درمیان اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اور جاہ ومرتبہ کے وسیلہ کے درمیان کوئی