کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 199
سوال نمبر7: کیا اذان شروع ہونے کے ساتھ ہی سحری کھانے سے رک جانا ضروری ہے یا اذان ختم ہونے تک کھاپی سکتے ہیں؟ جواب: موذن کے بارے میں اگر یہ معروف ہو کہ وہ فجر طلوع ہونے کے ساتھ ہی اذان دیتا ہے تو ایسی صورت میں اس کی اذان سنتے ہی کھانے پینے اور دیگر تمام مفطرات سے رک جانا ضروری ہے لیکن اگر کلینڈر کے اعتبار سے ظن و تخمین سے اذان دی جائے تو ایسی صورت میں اذان کے دوران کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے آپ نے فرمایا: "بلال رات میں اذان دیتے ہیں سو کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دیں۔" اس حدیث کے آخر میں راوی کہتے ہیں کہ ابن ام مکتوم شخص نابیناتھے وہ اس وقت تک اذان نہیں دیتے تھے جب تک کہ ان سے یہ نہ کہا جاتا کہ تم نے صبح کردی۔(متفق علیہ) اہل ایمان مرد و عورت کے لیے احتیاط اسی میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی درج ذیل احادیث پر عمل کرتے ہوئے وہ طلوع فجر سے پہلے ہی سحری سے فارغ ہو جائیں۔آپ نے فرمایا: "جو چیز تمھیں شبہ میں ڈالے اسے چھوڑ کر جو شبہ میں ڈالنے والی نہ ہو اسے لے لو۔"