کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 18
"فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ"(الانبیاء۔7)
"اگر تم نہ جانتے ہوتو علم والوں سے پوچھ لو۔"
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"جو شخص علم کی طلب میں کوئی رستہ چلے گا تو اللہ اس کے لیے اس کے بدلے جنت کا راستہ آسان کردے گا۔"
اور فرمایا:
"اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی صحیح سمجھ عطا کردیتاہے۔
اور یہ بات معلوم ہے کہ بندوں کی پیدائش بے مقصد نہیں،بلکہ انہیں ایک بڑی حکمت اور بہترین مقصد کے لیے پیدا کیا گیا ہے،اور وہ ہر چیز سے بے نیاز ہوکر صرف اللہ کی عبادت کرنا ہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ"(الزاریات۔56)
"اور میں نے جن اور انسان کو اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وہ میری بندگی کریں"
نیز یہ بات بھی مسلم ہے کہ اس عبادت کی جان کاری کتاب وسنت کے اندر غوروتدبر کرکے،اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)نے جن عبادات کا حکم دیا ہے ان کی معرفت کرکے،اور اشکال کے وقت اہل علم سے دریافت کرکے ہی حاصل ہوگی،پس اس طریقہ سے اللہ کی عبادت کی معرفت حاصل کی جائے گی جس کے لیے اللہ نے بندوں کو پیدا کیاہے،اور مشروع طریقہ پر اسے ادا کیا جائے گا،اور اللہ کی رضا وخوشنودی اور اس کے کرم سے سرفرازی نیز اس کے غیض وعقاب سے نجات کا یہی واحد راستہ ہے۔اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اپنی مرضی کے مطابق عمل کرنے کی توفیق دے،انہیں