کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 16
عرب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ہاتھوں شرک کا خاتمہ ہوا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دعوت دین کی ذمہ داری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے سنبھالی اور اس کے لیے مشرق ومغرب میں جہاد کا پرچم لہرایا،یہاں تک کہ اللہ نے انہیں دشمنوں پر غلبہ عطا کیا،روئے زمین پر ان کی سلطنت قائم ہوئی،اور اللہ کے وعدے کے مطابق اس کا دین تمام دینوں پر غالب ہوا،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کاارشادہے: "هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ"(سورۃ التوبہ:33۔الصف:9) "وہ اللہ ہی ہے جس نے پیغمبر کو ہدایت کی باتیں اور سچا دین دے کر اس لیے بھیجا کہ اس کو ہردین پر غالب کردے،گومشرکوں کو بُرا لگے۔ اسی طرح بدعت اور شرک کے اسباب ووسائل میں سے وہ تمام کام بھی ہیں جو قبروں کے پاس کیے جاتے ہیں،مثلاً قبروں کے پاس نماز پڑھنا،قرآن کی تلاوت کرنا اور ان کے اوپر مسجد اور قبے تعمیر کرنا،یہ سارے کام بدعت،خلاف شرع اور شرک اکبر کا ذریعہ ہیں،اور یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "یہودونصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو،انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا،(متفق علیہ بروایت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نیز صحیح مسلم میں جندب بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "سنو! تم سے پہلے کے لوگ اپنے نبیوں اور بزرگوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا کرتے تھے،خبردار!تم قبروں کو سجدہ گانہ نہ بنانا،میں تمھیں اس سے منع کرتا ہوں"