کتاب: ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوے - صفحہ 14
نہیں ہوں گے" اورفرمایا: "ذَٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۚ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ﴿١٣﴾إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ﴿١٤﴾"(سورہ فاطر۔13۔14) "یہی اللہ تمہارا رب ہے،اسی کی بادشاہت ہے اور(اے مشرکو)جن کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں،اگر تم ان کو پکارو تو وہ تمہاری پکار نہ سنیں اور اگر سن بھی لیں تو تمہارا کام نہ بناسکیں اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک کا انکار کردیں گے اور تم کو(اللہ)خبر رکھنے والے کے برابر کوئی خبر نہیں دے سکتا" مذکورہ بالا آیات میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کی وضاحت کردی ہے کہ اللہ کے سوا کسی کے لیے نماز پڑھنا اور قربانی کرنا،نیز مردوں،بتوں،درختوں پتھروں کو پکارنا یہ سب اللہ کے ساتھ شرک اور کفر کرنا ہے،اور اللہ کے سوا جن جن چیزوں کو پکاراجاتاہے خواہ وہ نبی ہوں یافرشتے،ولی ہوں یا جن،بت ہوں یا کچھ اور،انہیں پکارنے والوں کے نفع ونقصان کاکوئی اختیار نہیں،اور اللہ کو چھوڑ کر انہیں پکارنا شرک اور کفر ہے،ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے یہ بھی واضح کردیا کہ اول تو یہ اپنے پکارنے والے کی پکارسن نہیں سکتے،اور اگر بالفرض سن بھی لیں تو ان کا کچھ بنا نہیں سکتے۔ لہذا تمام مکلف جن اور انسان پر واجب ہے کہ وہ خود ایسے کاموں سے بچیں اور دوسروں کو بھی ان سے دوررہنے کی تاکید کریں،اور کھول کر بیان کردیں کہ یہ سب