کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 92
(( مَنْ مَّاتَ عَلٰی غَیْرِ ہٰذَا فَلَیْسَ مِنِّیْ )) [1] ’’ جس شخص کی موت اس ( اعتقاد ) کے علاوہ کسی اور ( اعتقاد ) پر آئے گی اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ۔‘‘ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جو کہ الصادق المصدوق ہیں ) نے ارشاد فرمایا : ’’ بے شک تم میں سے ہر شخص کی پیدائش اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک ( بصورتِ نطفہ ) جمع کی جاتی ہے ، پھر اتنا ہی عرصہ وہ خونِ بستہ کی شکل میں رہتا ہے ، پھر اتنی ہی مدت وہ گوشت کے لوتھڑے کے شکل میں رہتا ہے ، پھر ایک فرشتہ بھیجا جاتا ہے ، جو اس میں روح پھونکتا ہے ، اور اسے چار کلمات کے لکھنے کا حکم دیا جاتا ہے ، اس کا رزق ، اس کی موت ، اس کا عمل اور کیا یہ نیک بخت ہو گا یا بد بخت ! اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( فَوَالَّذِیْ لَا إِلٰہَ غَیْرُہٗ ! إِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ حَتّٰی مَا یَکُوْنُ بَیْنَہٗ وَبَیْنَہَا إِلاَّ ذِرَاعٌ ، فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ ، فَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ فَیَدْخُلُہَا ، وَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ،حَتّٰی مَا یَکُوْنُ بَیْنَہٗ وَبَیْنَہَا إِلاَّ ذِرَاعٌ ، فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ ، فَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَیَدْخُلُہَا)) [2] ’’ اس ذات کی قسم جس کے سوا اور کوئی معبود ِبرحق نہیں ! بے شک تم میں سے ایک شخص اہلِ جنت کے عمل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے ، لیکن تقدیر اس پر سبقت لے جاتی ہے ، پھر وہ اہلِ جہنم کا کوئی عمل کرتا ہے ، اور وہ جہنم میں چلا جاتا ہے ، اور تم میں سے ایک شخص اہلِ جہنم کے عمل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے
[1] ابو داؤد : ۴۷۰۰ ۔ وصححہ الألبانی [2] بخاری : ۳۲۰۸ ، مسلم : ۲۶۴۳