کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 84
جانتے ہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’وہ ایک نہر ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے ، اس پر خیرِ کثیر موجود ہے ، اور وہ ایسا حوض ہے جس پر میری امت کے لوگ قیامت کے دن آئیں گے ، اس کے برتنوں کی تعداد ستاروں کے برابر ہے ، پھر کچھ لوگوں کو پیچھے دھکیلا جائے گا ، تو میں کہوں گا : اے میرے رب ! یہ تو میرے امتی ہیں ، تو کہا جائے گا : آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئے کام ایجاد کییٔ تھے ۔‘‘[1]
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! حوض کے برتن کیا ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ لَآنِیَتُہٗ أَکْثَرُ مِنْ عَدَدِ نُجُوْمِ السَّمَآئِ وَکَوَاکِبِہَا فِی اللَّیْلَۃِ الْمُظْلِمَۃِ الْمُصْحِیَۃِ ،آنِیَۃُ الْجَنَّۃِ مَنْ شَرِبَ مِنْہَا لَمْ یَظْمَأْ آخِرَ مَا عَلَیْہِ ، یَشْخَبُ فِیْہِ مِیْزَابَانِ مِنَ الْجَنَّۃِ مَنْ شَرِبَ مِنْہُ لَمْ یَظْمَأْ ، عَرْضُہٗ مِثْلُ طُوْلِہٖ ، مَا بَیْنَ عَمَّانَ إِلٰی أَیْلَۃَ ، مَاؤُہٗ أَشَدُّ بَیَاضًا مِنَ الثَّلْجِ وَأَحْلٰی مِنَ الْعَسَلِ)) [2]
’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے ! اس کے برتن ان ستاروں سے زیادہ ہیں جو تاریک اور بے ابر ( صاف ) رات میں ہوتے ہیں ، وہ جنت کے برتن ہیں ، جو شخص ان سے پیئے گا اسے پھر کبھی پیاس نہیں لگے گی ، اس میں جنت کے دو میزاب(پرنالے) بہہ رہے ہو نگے ، جو شخص ایک بار اس پانی کو پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا ، اس کی چوڑائی اس کی لمبائی کے برابر
[1] مسلم ۔ الصلوٰۃ باب حجۃ من قال البسملۃ آیۃ من أول کل سورۃ :۴۰۰
[2] مسلم :۲۳۰۰