کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 73
اوردوسری جگہ فرمایا : { یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ السَّاعَۃِ أَیَّانَ مُرْسٰہَا علیہم السلام فِیْمَ أَنْتَ مِنْ ذِکْرَاہَا علیہم السلام إِلٰی رَبِّکَ مُنْتَہَاہَا علیہم السلام إِنَّمَا أَنْتَ مُنْذِرُ مَنْ یَّخْشٰہَا علیہم السلام کَأَنَّہُمْ یَوْمَ یَرَوْنَہَا لَمْ یَلْبَثُوْا إِلاَّ عَشِیَّۃً أَوْ ضُحٰہَا } (سورۃ النازعات : ۴۲ تا ۴۶) ’’وہ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کے وقوع پذیر ہونے کا وقت کونسا ہے ؟ اس کے بیان کرنے سے آپ کا کیا تعلق ہے ؟ اس کے علم کی انتہاتو آپ کے رب کی جانب ہے ، آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں ان لوگوں کو جو اس سے ڈرتے ہیں ، جس روز یہ اسے دیکھ لیں گے تو ایسا معلوم ہو گا کہ صرف دن کا آخری حصہ یا اول حصہ ہی (دنیا میں ) رہے ہیں۔ ‘‘ اور حدیثِ جبرائیل علیہ السلام میں ہے کہ : ’’ … حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا : مجھے قیامت کے متعلق بتائیں !‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَا الْمَسْؤُوْلُ عَنْہَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ )) [1] ’’ جس سے اس کے متعلق سوال کیا جا رہا ہے وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا ۔‘‘ کائنات کا خاتمہ ۔۔۔صور کا پھونکنا اور کائنات کا بے ہوش ہونا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ صور میں دو مرتبہ پھونکا جائے گا اور دونوں کے درمیان چالیس (!) کا فاصلہ ہو گا ۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا : چالیس دن کا ؟ انھوں نے کہا : میں انکار کرتا ہوں ۔
[1] بخاری : ۵۰ ، مسلم : ۸