کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 72
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃُ کَہَاتَیْنِ وَضَمَّ السَّبَّابَۃَ وَالْوُسْطیٰ )) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگشتِ شہادت اور درمیانی انگلی کو ملا کرفرمایا : میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں ( جیسے یہ دو انگلیاں ہیں )۔ ‘‘ اس حدیث کا ایک معنیٰ یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ میں آخری نبی ہوں ، میرے بعد کوئی اور نبی نہیں آئے گا ، بلکہ میرے بعد قیامت ہی آئے گی ، جیسا کہ انگشتِ شہادت کے بعد درمیان والی انگلی ہی ہے ، اوران دونوں کے درمیان کوئی اور انگلی نہیں ہے ۔ قیامت کب آئے گی ؟ قیامت کا وقت صرف اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ السَّاعَۃِ أَیَّانَ مُرْسٰھَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُہَا عِنْدَ رَبِّیْ لَا یُجَلِّیْہَا لِوَقْتِہَا إِلاَّ ہُوَ ثَقُلَتْ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ لَا تَأْتِیْکُمْ إِلاَّ بَغْتَۃً یَسْئَلُوْنَکَ کَأَنَّکَ حَفِیٌّ عَنْہَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُہَا عِنْدَ اللّٰہِ وَلٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ} (سورۃ الأعراف : ۱۸۷) ’’ یہ لوگ آپ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہو گا؟ آپ فرما دیجییٔ کہ اس کا علم تو صرف میرے رب ہی کے پاس ہے ، اسے اس کے وقت پر صرف وہی ظاہر کرے گا ، وہ آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری ( حادثہ ) ہو گا ، وہ تم پر اچانک آ پڑے گی ، وہ آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے گویا آپ اس کی تحقیقات کر چکے ہیں ، آپ فرما دیجییٔ کہ اس کا علم صرف اللہ ہی کے پاس ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔‘‘
[1] مسلم:۲۹۴۹