کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 58
کیا جا سکتا، اور نہ ہی یہ نبی کے اختیار یا طلب کرنے سے ملتی ہے، بلکہ یہ تو درحقیقت ایک انتخاب ہے جو کہ صرف اللہ کی جانب سے ہی ہوتا ہے۔ارشاد ِباری تعالیٰ ہے: { اَللّٰہُ یَجْتَبِیْٓ إِلَیْہِ مَنْ یَّشَآئُ وَیَہْدِیْٓ إِلَیْہِ مَنْ یُّنِیْبُ} (سورۂ شوریٰ:۱۳) ’’اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیدہ بناتا ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وہ اس کی صحیح راہنمائی کرتا ہے۔‘‘ 2 رسولوں کی بعثت میں حکمت: اللہ تعالیٰ نے رسولوں کو مختلف حکمتوں کے پیشِ نظر مبعوث فرمایا ، ان میں سے چند حکمتیں یہ ہیں: (۱) انسانوں کو بندوں کی عبادت سے نکال کر بندوں کے رب کی عبادت پر لگانا،اور بندگی ٔ مخلوق کی غلامی کا طوق اتار کر عبادتِ ربُّ العباد کی آزادی عطا کرنا، اوراس عظیم مقصد کی یاددہانی کروانا جس کیلئے اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا ہے، اور وہ اس کی عبادت اور وحدانیت ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: { وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُوْلاً أَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوْا الطَّاغُوْتَ} (سورۂ نحل: ۳۶) ’’اور یقینا ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ )لوگو!( صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام باطل معبودوں سے بچو۔‘‘ (۲) رسولوں کو بھیج کر لوگوں پر حجت قائم کرنا۔فرمان ِباری تعالیٰ ہے: { رُسُلاً مُّبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ لِئَلاَّ یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلیَ اللّٰہِ حُجَّۃٌ م بَعْدَ الرُّسُلِ وَکَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا } (سورۃ النسآء: ۱۶۵) ’’ہم نے انہیں رسول بنایا ہے خوشخبریاں سنانے والے اور ڈرانے والے تاکہ