کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 46
نیزاللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَلَوْ تَرٰی إِذِ الظَّالِمُوْنَ فِیْ غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلَآئِکَۃُ بَاسِطُوْا أَیْدِیْہِمْ أَخْرِجُوْا أَنْفُسَکُمْ } (سورۃ الأنعام:۹۳) ’’اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہونگے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہونگے کہ ہاں اپنی جانیں نکالو‘‘۔ ۱۲) وہ فرشتے جو قبر میں لوگوں سے سوال کرنے اور اس پر مرتب ہونے والی نعمتیں یا عذاب دینے پر مامور ہیں۔ ۱۳) وہ فرشتے جن کی ذمہ داری امت کے سلام کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچانا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ((إِنَّ لِلّٰہِ مَلَآئِکَۃً سَیَّاحِیْنَ فِیْ الْأَرْضِ یُبَلِّغُوْنِیْ عَنْ أُمَّتِیْ السَّلَامَ)) [1] ’’بے شک اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو زمین میں سیاحت کرتے رہتے ہیں،اور وہ مجھ تک میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں ۔‘‘
[1] النسائی : ۱۲۸۲ ۔ ابن حبان : ۹۱۴ ۔ وصححہ الألبانی