کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 43
میں سے جو صالح ہیں انہیں بھی ، بلا شبہ تو ہر چیز پر غالب ، اور حکمت والا ہے ‘‘۔ اس آیتِ کریمہ سے ثابت ہوا کہ کئی فرشتے ایسے ہیں جو عرشِ الٰہی کو اٹھائے ہوئے ہیں، اور وہ اللہ رب العزت کی تسبیحات پڑھنے کے ساتھ ساتھ ان ایمان والوں کیلئے دعائیں بھی کرتے ہیں جنہوں نے توبہ کی اور اللہ تعالیٰ کے دین کی پیروی کی ۔ ۲) وہ فرشتہ جس کے ذمے رسولوں پر وحی کو نازل کرنا ہے، اور وہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { قُلْ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَإِنَّہٗ نَزَّلَہٗ عَلٰی قَلْبِکَ بِإِذْنِ اللّٰہِ} (سورۃ البقرۃ: ۹۷) ’’جو جبرائیل کا دشمن ہو اس سے آپ کہہ دیجییٔ کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ کے دل پر پیغام ِباری اُتارا ہے۔‘‘ ۳) وہ فرشتہ جس کے ذمے ’’صور‘‘ میں پھونکنا ہے، اور وہ حضرت اسرافیل علیہ السلام ہیں۔ ۴) وہ فرشتے جو بنی آدم کے اعمال لکھنے پر مامور ہیں ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے : {وَإِنَّ عَلَیْکُمْ لَحَافِظِیْنَ علیہم السلام کِرَامًا کَاتِبِیْنَ علیہم السلام یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ } (سورۃ الإنفطار : ۱۰ تا ۱۲) ’’ اور تم پر نگران ( فرشتے ) مقرر ہیں ، جو معزز ہیں اعمال لکھنے والے ، جو کچھ تم کرتے ہو وہ اسے جانتے ہیں ۔‘‘ اعمال کے لکھنے والے فرشتے دن اور رات کے الگ الگ ہیں ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( یَتَعَاقَبُوْنَ فِیْکُمْ مَلَآئِکَۃٌ بِاللَّیْلِ وَمَلاَئِکَۃٌ بِالنَّہَارِ ، وَیَجْتَمِعُوْنَ فِیْ صَلَٰوۃِ الْفَجْرِ وَصَلٰوۃِ الْعَصْرِ ، ثُمَّ یَعْرُجُ الَّذِیْنَ بَاتُوْا فِیْکُمْ ، فَیَسْأَلُہُمْ رَبُّہُمْ وَہُوَ أَعْلَمُ بِہِمْ : کَیْفَ تَرَکْتُمْ عِبَادِیْ ؟ فَیَقُوْلُوْنَ : تَرَکْنَاہُمْ وَہُمْ