کتاب: ارکان ایمان ایک تعارف - صفحہ 41
فرشتوں کی صفات: فرشتے ایک حقیقی مخلوق ہیں، اور ان کے حقیقی اجسام ہیں جو بعض صفات سے متّصف ہیں، جن کی تفصیل کچھ اس طرح ہے: ا) ان کی پیدائش کی عظمت اور اجسام کی ضخامت: اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو بڑی طاقتور شکلوں میں پیدا فرمایا ہے جو ان کے بڑے بڑے اعمال کے شایانِ شان ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے سپرد کییٔ ہیں۔ ب) ان کے پر ہیں: اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے دو دو، تین تین اور چار چار پر بنائے ہیں اور اس سے زیادہ بھی ہیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو اپنی اصلی شکل میں دیکھا، توان کے چھ سو پر تھے ، اور ہر پر نے آسمان کو ڈھانپ رکھا تھا۔ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: { اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ فَاطِرِ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَآئِکَۃِ رُسُلاً أُولِیْ أَجْنِحَۃٍ مَّثْنٰی وَثُلٰثَ وَرُبٰعَ یَزِیْدُ فِیْ الْخَلْقِ مَا یَشَآئُ} (سورۂ فاطر:۱) ’’تمام تعریفیںاس اللہ کیلئے ہیں جو (ابتداء ً)آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے ، اور جو دو دو، تین تین، چار چار پروں والے فرشتوں کو اپناپیامبر (قاصد) بنانے والا ہے، اور وہ مخلوق میں جس قدر چاہے اضافہ کرتا ہے۔‘‘ ج) وہ کھانے پینے کے محتاج نہیں ہیں: اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو اس طرح پیدا فرمایاکہ وہ نہ تو کھانے کے محتاج ہیں اور نہ پینے کے ، اور نہ وہ شادی کرتے ہیں اور نہ ہی آگے ان کی نسل چلتی ہے۔ د) فرشتے اصحابِ عقل وخرد اور دل والے ہیں، انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کلام کی ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان سے، اورانہوں نے آدم علیہ السلام اور دیگر انبیاء علیہم السلام سے بھی کلام کی ہے۔ ھ) وہ اپنی حقیقی شکل کی بجائے دوسری شکل اختیار کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو یہ طاقت وقوت عطا کی ہے کہ وہ انسان کی شکل وصورت اختیار کر سکتے ہیں۔ و) فرشتوں کی موت: تمام فرشتے، ملک الموت سمیت قیامت کے دن فوت ہوجائیں گے،